اوٹاوا : کینیڈا نے ہندوستان پر گزشتہ جون میں خالصتانی دہشت گرد کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا اور جوابی کارروائی میں نئی دہلی کے انٹلیجنس چیف کو اوٹاوا سے روانہ کردیا۔ اس سفارتی اقدام سے ہندوستان اور کنیڈا کے درمیان تعلقات میں مزید تلخی پیدا ہوگئی اور ڈرامائی طور پر نئی نچلی سطح پر پہنچ گئے۔خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ ہردیپ سنگھ ننجر کو کینیڈا میں گولی مار کر ہلاک کئے جانے کے کئی ماہ بعد جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا کہ اس واقعہ کے پیچھے ہندوستانی حکومت کا ہاتھ ہے۔ ہردیپ سنگھ جو بھارت میں مطلوب تھا اسے 18 جون کو کینیڈا میں ایک گردوارے کی پارکنگ میں گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا۔ ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں بیان دیتے ہوئے کہا سیکورٹی ایجنسیاں ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے معتبر الزامات کی سرگرمی سے پیروی کررہی ہیں۔ وہیں کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ ٹروڈو حکومت نے فوری ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج ہم نے ایک سینئر ہندوستانی سفارت کار کو کینیڈا سے برخاست کر دیا ہے۔ ہندوستان نے کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو کے اس الزام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا کہ کینیڈا میں کسی پرتشدد کارروائی میں ہندوستان کا رول ہونے کی بات کرنا بکواس ہے ۔ (متعلقہ خبر اندرونی صفحہ پر)