خلیج سے واپس ہونے والوں کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت سے پلیٹ فارم کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت

,

   

سیاست اور ایم ایس ایم ای فورم کے ورک شاپ کا افتتاح ، جناب ظہیر الدین علی خاں و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔20اکٹوبر(سیاست نیوز) ادارہ سیاست اور ایم ایس ایم ای فورم کی جانب سے ’ اپنے کاروبار کی کس طرح شروعات کریں‘کے عنوان پر ایک روزہ ورک شاپ سیاست کے گولڈن جوبلی ہال میںاتوار کے روز منعقد کیاگیاتھا ۔مذکورہ ورک شاپ کا مقصد خلیجی ممالک میںپیدا شدہ بحران سے وطن لوٹنے والے شہریوں کی بازآبادکاری ‘ اور تلنگانہ کے بے روز گارنوجوانوں کو روزگار سے مربوط کرنے کے لئے مرکزی او رریاستی حکومتوں کی جانب سے رعایت پر فراہم کئے جانے والے قرضہ جات ‘ بینک لونس سے استفادہ کرنے کے مواقع سے واقفیت حاصل کرنا تھا۔جناب ظہیر الدین علی خان کے علاوہ لائن ڈاکٹر این منوہرین پی ایچ ڈی جنھوں نے چالیس سالوں تک اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں خدمات انجام دی ہے اور منیجر کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے ‘ ان کے علاوہ ڈاکٹر مختار احمد فردین‘ ڈاکٹر سراج احمد ( ناگپور) ‘ محمد مصطفیـٰ‘ بی ڈی ایس ٹی کے مسٹر رمیش ‘ محترمہ گلزار کرشمہ ملک نے بھی مذکورہ ورک شاپ سے خطاب کیا۔ اس ورک شاپ کی خصوصیت یہ تھی اس میںبینک سے لون حاصل کرنے کے بعد بزنس کی دنیا میںاپنے قدم جمانے والے اور پچاس سے زائد لوگوں کے لئے روزگار فراہم کرنے والے شخصیات ڈاکٹر لکشمی نارائنہ اور مسٹر رحمن کو بھی مدعوکیاگیاتھا ‘ جنھوں نے ورک شاپ میںشرکت کرنے والے مندوبین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ بزنس میںترقی کے لئے محنت ‘ لگن او رایمانداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے ورک شاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بیرونی ممالک بالخصوص خلیج سے واپسی کے بعد لوگوں کودرپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ حکومت کی جانب سے ایسے لوگوں کے لئے ایک پلیٹ فارم کی تشکیل وقت کی اہم ضروت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی ممالک سے واپس لوٹنے کے بعد سوائے بزنس کے ایسے لوگوں کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیںمگر سرمایہ کی کمی کے سبب کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کے لئے انہیںمشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹھیک اسی طرح نوجوانوں میں بھی بے روزگاری تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے ۔ ایک صحت مند معاشرے کے لئے نوجوانوں میںروزگار کی فراہمی ضروری ہے ۔ بینکوں سے قرضہ جات دئے جارہے ہیں مگراس کے لئے جو شرائط رکھے گئے ہیں اس کو پورا کرنے میںکئی نوجوان او راین آر ائیز ناکام ہورہے ہیں ۔ انہو ںنے کہاکہ لہذا ادارہ سیاست کی جانب سے اس قسم کا یہ پہلا ورک شاپ مقرر کیاگیا ہے تاکہ نوجوانوں میں بینک سے دئے جانے والے قرضہ جات اور حکومت کی فلاحی اسکیموں کے متعلق انہیںمعلومات فراہم کئے جاسکیں۔ انہوںنے بھروسہ دلایاکہ مستقبل میں محبو ب حسین جگرہال کی تعمیر نو کی تکمیل کے بعد حسب ضرورت اس طرح کے ورک شاپ کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ڈاکٹر این منوہرن نے ورک شاپ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے چالیس سالہ بینک میںملازمت کے خدمات کے حوالے سے بینک لون ‘ بینکوں سے ملنے والے رعایتی قرضہ جات اور حکومتوں کی اسکیمات جیسے پی ایم ای جی پی ‘ مدرا ‘ سی جی ٹی ایم ایس کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ حقیقی کاروبار کے لئے قرض ملنے کے سو فیصد مواقع رہتے ہیں۔ انہو ںنے مزید کہاکہ اس کے لئے درست انداز میںپراجکٹ کی تیاری بھی ضروری ہے ورنہ قرض کی درخواست مسترد ہوجائے گی ۔ مختار احمد فردین نے کہاکہ جس طرح ادارہ سیاست نے اسکالر شپ ‘ اوورسیز اسکالرشپ‘ حکومت تلنگانہ کے دیگر فلاحی اسکیمات میںرہنمائی کے لئے ہلپ سنٹر کا قیام عمل میںلایاہے اور عوام اس سے استفادہ کررہی ہے ٹھیک اسی طرح مستقبل میں بینک لون اور رعایتی قرضہ جات کی اسکیمات کے لئے ادارہ سیاست کی رہنمائی نوجوانوں بالخصوص بے روزگار نوجوانوں اور این آر ائیز کے لئے کار آمدثابت ہوگی ۔