دلتوں، اقلیتوں پرتشدد ۔ اے اے پی ،بی جے پی سے وضاحت طلبی

   

دونوں پارٹیاں کئی اہم مسائل پر خاموش ، اچھی حکمرانی کا دکھاوا : کانگریس

نئی دہلی : دہلی پردیش کانگریس یونٹ نے دلتوں، پسماندہ طبقات، قبائلیوں اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان دونوں جماعتوں کو اس پر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے ۔ دہلی پردیش کانگریس کے انچارج قاضی نظام الدین نے جمعہ کو ریاستی ہیڈکوارٹر راجیو بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو ملک میں اقلیتوں، دلتوں اور قبائلیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت کے واقعات، ان کو ہراساں کئے جانے اور انہیں نظر انداز کئے جانے کے خطرناک ٹرینڈس پر اپنا موقف واضح کرنا چاہیے ۔ مسٹر نظام الدین کے علاوہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی) ڈپارٹمنٹ کے صدر راجیش للوتھیا اور کانگریس لیڈر اور اے اے پی کے دہلی حکومت کے سابق وزیر راجندر پال گوتم نے بھی نامہ نگاروں سے خطاب کیا۔مسٹر نظام الدین نے مسٹر کیجریوال سے کہا کہ ہماری خودمختار، سیکولر اور جمہوری جمہوریہ کے لوگوں کی ایک آواز کے طور پر کئی اہم مسائل پر آپ کی پارٹی کی خاموشی اور اقدامات نے مجھے بے چین کیا ہے ۔ انہوں نے کہا، “اقلیتوں، دلتوں اور آدیواسیوں کے خلاف بی جے پی کی نفرت انگیز سوچ اور دشمنی سب کو معلوم ہے ، لیکن اے اے پی سے متعلق یہ پیش رفت اس بات پر سنگین سوال اٹھاتی ہے کہ کیا اے اے پی انصاف، سب کو ساتھ لے کر چلنے اور اچھی حکمرانی کے لیے پرعزم ہے ۔ریاستی کانگریس انچارج نے کہا کہ جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر آپ کی خاموشی نے ہمیں پریشان کیا ہے ۔ انہوں نے پارٹی کنوینر سے سوال کیا کہ آپ اپنے سابق ساتھی راجندر گوتم کی برطرفی کے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں، کیونکہ مسٹر گوتم آپ کی کابینہ میں دلتوں کی آواز تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بلقیس بانو کیس پر منیش سسودیا کی خاموشی شرمناک ہے ۔