…: قصہ کرسی کا :…
دھرنا چوک پر کانگریس قائدین کا جھگڑا
ہنمنت راؤ اور نگیش اسٹیج سے گر پڑے۔ اپوزیشن قائدین برہم،لڑنا ہو تو گاندھی بھون جائیں : کودنڈا رام
حیدرآباد 11 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں انتخابی شرمناک شکست کے باوجود کانگریس قائدین سدھرنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کرسی کے لئے ایک دوسرے سے تکرار نے آج پارٹی کو عوام کے سامنے رسوا کردیا۔ کانگریس پارٹی میں کرسی کے لئے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے اور نیچا دکھانے کی سرگرمیاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب کبھی پارٹی اقتدار میں رہی گروہ بندیوں کے ذریعہ حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش مستقل طور پر ناراض قائدین کرتے رہے ہیں۔ اب جبکہ تلنگانہ میں کانگریس کا وجود خطرہ میں دکھائی دے رہا ہے کم از کم ایسے وقت پارٹی قائدین کو اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت تھی لیکن مثل مشہور ہے کہ پرانی عادتیں جلد نہیں جاتیں۔ ٹھیک اُسی طرح آج اندرا پارک پر انٹرمیڈیٹ خودکشی کرنے والے طلبہ کے پسماندگان کے سامنے کانگریس قائدین آپس میں بھڑ گئے اور سینئر قائدین کو شرمندہ کردیا۔ اندرا پارک پر کُل جماعتی دھرنے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں کانگریس، تلگودیشم، سی پی آئی، تلنگانہ جنا سمیتی، تلنگانہ انٹی پارٹی اور مختلف طلبہ تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی۔ کانگریس میں ہمیشہ مسائل پیدا کرنے کے لئے مشہور وی ہنمنت راؤ تقریر کررہے تھے کہ پردیش کانگریس کے سکریٹری اور ترجمان نگیش نے شہ نشین پر موجود اُس نشست کو سنبھالنے کی کوشش کی جو جنرل سکریٹری اے آئی سی سی آر سی کنٹیا کے لئے مختص کی گئی تھی۔ ہنمنت راؤ نے نگیش کو دوسری نشست پر بیٹھنے کی ہدایت دی اور تقریر کے دوران گڑبڑ کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ڈھکیل دیا۔ ہنمنت راؤ اور نگیش میں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد ہنمنت راؤ نے اُن پر حملہ کردیا جس سے وہ نیچے گر پڑے۔ نگیش جن کا تعلق خیریت آباد علاقہ سے ہے، اپنے علاقہ میں ہنمنت راؤ کی دادا گری پر اعتراض جتایا اور ہنمنت راؤ کو ڈھکیل دیا جس سے پھر ایک بار دونوں قائدین شہ نشین سے نیچے گر پڑے۔ اسٹیج پر موجود کُل جماعتی قائدین یہ سارا منظر افسوس اور شرمندگی کے ساتھ دیکھ رہے تھے کیوں کہ دھرنے میں حصہ لینے کے لئے اُن 26 طلبہ کے پسماندگان بھی موجود تھے جنھوں نے امتحان میں ناکامی پر خودکشی کرلی تھی۔ پارٹی کے سینئر قائدین نے فوری مداخلت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ اور نگیش کو علیحدہ کردیا۔ اِس موقع پر پروفیسر کودنڈا رام نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کانگریس قائدین سے کہاکہ اگر اُن کو آپس میں لڑنا ہے تو گاندھی بھون جائیں۔ یہ اسٹیج کُل جماعتی ہے اور خودکشی کرنے والے طلبہ کے پسماندگان کے روبرو اِس طرح کی حرکت شرمناک ہے۔ ہم متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ ایسے میں آپس میں ٹکراؤ سماج میں قائدین کے وقار کو مجروح کرنے کا باعث بنے گا۔ ہنمنت راؤ اور نگیش کے درمیان تصادم کے نتیجہ میں اسٹیج پر افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا جس کے بعد پروفیسر کودنڈا رام جو اِس واقعہ سے کافی صدمہ میں تھے، اعلان کیاکہ اسٹیج پر موجود تمام قائدین نیچے اُتر جائیں اور ہر پارٹی سے صرف ایک نمائندہ کو موجود رہنا چاہئے۔ کودنڈا رام اور سی پی آئی قائد نارائنا کی مداخلت کے بعد صورتحال قابو میں ہوئی اور دیگر مقررین کی تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔ بعد میں ہنمنت راؤ نے اِس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ دھرنے میں 26 خودکشی کرنے والے طلبہ کے افراد خاندان کے علاوہ اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری آر سے کنٹیا، قومی سکریٹری سی پی آئی ڈاکٹر کے نارائنا، ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی، تلگودیشم کے ریاستی صدر ایل رمنا، صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، سابق سی ایل پی لیڈر جانا ریڈی، کونسل میں سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر اور رکن پارلیمنٹ وشویشور ریڈی اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔