دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ کرنے کے معاملے میں پاکستان کو لگ سکتا ہے ایک بڑا جھٹکا، آج ہوگا پاک کی معیشت کا بڑا فیصلہ

   

دہشت گردوں کو مسلسل اپنی سرزمیں پر پناہ دینا پاکستان کیلئے بھاری پڑ سکتا ہے۔ ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والی ایف اے ٹی ایف آج پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے پر فیصلہ لے سکتی ہے۔ پاکستان پر گزشتہ سال جون سے ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لئے عالمی دباؤ بڑھتا جارہا تھا جس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اکتوبر 2019 کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی تاکہ ملک میں ٹیرر فنڈنگ پر قابو پایا جا سکے۔ فی الحال پاکستان گرے لسٹ میں ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے مانا ہے کہ پاکستان ٹیرر فنڈنگ کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کے 39 ارکان پر منحصر ہے۔ جمعہ کے دن پاکستان کو دی گئی میعاد ختم ہورہی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ٹیرر فنڈنگ کے معاملے پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرنے کی شرط رکھی تھی۔ ایف اے ٹی ایف کے 39 ممالک ارکان جن میں ہندستان، امریکہ بھی شامل ہے۔ پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے سے پہلے پاکستان کے جانب سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیں گے۔

بتادیں کہ اس سال جون میں چین، ترکی، اور ملیشیا نے پاکستان کو بلیک لسٹ کئے جانے کی مخالفت کی تھی۔ اتنا ہی نہیں گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی ان تین ممالک نے پاکستان کی حمایت کی تھی۔ ایسے میں کہا جارہا ہے کہ یہ تینوں ممالک ایک مرتبہ پھر سے پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچاسکتا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اگر پاکستان بلیک لسٹ ہونے سے بچ بھی جاتا ہے تو بھی اسے سخت انتباہ مل سکتا ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ پاکسان کے غیر اطمینان بخش مظاہرے کو دیکھتے ہوئے وہ ایف اے ٹی ایف کے ذریعے سخت کارروائی کی کگار پر ہے۔ پاکستان 27 میں سے صرف 6 پوائنٹس پاس کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ پاکستان کو ڈارک گرے فہرست میں ڈالا جاسکتا ہے جو سدھرنے کی آخری وارننگ ہے۔

پیرس میں اس ہفتے ایف اے ٹی ایف کی میٹنگ چل رہی تھی۔ میٹنگ میں حصہ لینے والے افسران نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے ضروری اقدامات نہیں اٹھائے تو اسے سبھی ارکان کے ذریعے الگ۔تھلگ کر دیا جائے گا۔

میٹنگ میں ہندستان نے کہا کہ اسلام آباد نے دہشت گرد حافظ سعید کو فریز اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے کی منظوری دی۔ لہذا پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالا جانا چاہئے۔

ایف ٹی ایف کے قانون کے مطابق ‘گرے’ اور ‘بلیک’ فہرست کے درمیان ایک لازمی مرحلہ ہےجسے ‘ ڈارک گرے’ کہا جاتا ہے ۔ ‘ ڈارک گرے’  کا مطلب ہے سخت وارننگ تاکہ متعلقہ ملک کو سدھار کا ایک آخری موقع مل سکے۔

ایف ٹی ایف میں اگر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے تو  انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ، ورلڈ بینک اور یوروپی یونین پاکستان کو قرض دینے سے انکار کرسکتے ہیں۔   پاکستان پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے ایسی صورتحال میں پاکستان کی حالت اور بھی خراب ہوجائے گی۔ اسی کے ساتھ پاکستان کو بین الاقوامی مارکیٹ سے قرض ملنے بھی مشکل ہوگی۔