دہلی میں بی جے پی کی27سال بعد اقتدار پر واپسی

,

   

نئی دہلی:دہلی اسمبلی انتخاب کے قطعی نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ بی جے پی نے 48حلقوں میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی نے22سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔دہلی اسمبلی الیکشن کیلئے بی جے پی، عآپ اور کانگریس تینوں ہی پارٹیوں نے پورے زور و شور سے مہم چلائی۔ آج جب نتیجہ سامنے آیا تو بی جے پی حلقوں میں خوشیاں تھیں اور عآپ و کانگریس کے لیے یہ نتیجہ مایوس کن رہا۔ بی جے پی نے جہاں 48 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، وہیں عآپ کو 22 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ کانگریس اور دیگر چھوٹی موٹی پارٹیاں خالی ہاتھ رہیں۔ دہلی انتخاب کے نتائج عآپ کے لیے مایوس کن ضرور ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کانگریس سے اب بھی یہ پارٹی بہت آگے ہے کیونکہ 70 اسمبلی نشستوں میں سے 69 پر وہ پہلے یا دوسرے مقام پر رہی۔ ایک سیٹ ایسی ہے جہاں کانگریس امیدوار نے دوسرا مقام حاصل کیا۔ وہ سیٹ ہے ’کستوربا نگر‘۔ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ دہلی عام آدمی پارٹی کے ہاتھوں سے نکل گئی ہے ۔ بی جے پی 48 نشستوں کامیاب رہی جبکہ عام آدمی پارٹی (عآپ) 22 سیٹوں پر برتری حاصل کرسکی۔ اس بار کے انتخابات میں کئی بڑے الٹ پھیر دیکھنے کو ملے جن میں سابق وزیر اعلیٰ اور عآپ کے کنوینر اروند کجریوال اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسودیا کی شکست ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق منیش سیسودیا محض چند سوووٹوں کے فرق سے الیکشن ہار گئے۔نئی دہلی اسمبلی حلقے میں بی جے پی کے امیدوار پرویش ورما نے اروند کجریوال کو 3186 ووٹوں کے فرق سے شکست دی اور وہ چیف منسٹر عہدہ کی دعویداری میں سب سے آگے ہیں۔

دہلی میںبی جے پی کی27سال بعد اقتدار پر واپسی‘ عام آدمی پارٹی کو شکست
کجریوال ہار گئے‘منیش سیسودیا کو معمولی ووٹوںسے شکست، آتشی کی جیت‘بی جے پی حلقوں میں جشن

شجس سیٹ سے انہوں نے کامیابی حاصل کی ہے وہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کی روایتی علامت سمجھی جاتی رہی ہے جہاں اس بار سہ رخی مقابلہ ہوا۔ پرویش ورما سابق چیف منسٹرصاحب سنگھ ورما کے بیٹے ہیں جبکہ اس نشست پر کانگریس نے آنجہانی شیلا دکشت کے بیٹے سندیپ دکشت کو میدان میں اتارا تھا۔ تاہم فیصلہ پرویش ورما کے حق میں آیا اور کجریوال اپنی روایتی نشست گنوا بیٹھے۔جنگ پورہ سے منیش سیسودیا بھی انتخاب ہار گئے۔ انہیں بی جے پی کے امیدوار تروندر سنگھ مارواہ نے شکست دی۔ انتخابات کے دوران یہاں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا تاہم آخری مراحل میں مارواہ نے فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔ یاد رہے کہ 2020 میں سیسودیا نے اپنی روایتی نشست پٹ پڑ گنج سے کامیابی حاصل کی تھی مگر اس بار نشست بدلنے کے باوجود وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ اپنی شکست پر ردعمل دیتے ہوئے منیش سیسودیا نے کہا کہ پارٹی اس ناکامی کا تجزیہ کرے گی ۔دوسری طرف کالکاجی میں عام آدمی پارٹی کو کامیابی ملی جہاں وزیر اعلیٰ آتشی نے بی جے پی کے رمیش بدھوڑی کو شکست دے دی۔ گنتی کے ابتدائی مراحل میں وہ پیچھے تھیں مگر بعد میں انہوں نے سبقت حاصل کر لی۔ کانگریس نے یہاں الکا لامبا کو امیدوار بنایا تھا ۔یہ انتخابات عام آدمی پارٹی کیلئے ایک سخت چیلنج ثابت ہوئے جہاں پارٹی کو کئی مضبوط نشستوں پر نقصان اٹھانا پڑا۔ دہلی میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار بی جے پی کو بڑی کامیابی ملی ہے جبکہ کانگریس کو ایک مرتبہ پھر کوئی سیٹ حاصل نہیں ہوئی۔اس سہ رخی مقابلہ میں کانگریس جیسی بڑی جماعت کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔دہلی اسمبلی انتخابات بی جے پی کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر پارٹی کارکنوں نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ جشن منایا۔ کارکنوں نے پٹاخے پھوڑ کر ہولی اور گلال پھاڑ کر ہولی، دیوالی منائی۔ بی جے پی 27 سال بعد دہلی میں اقتدار میں واپس آئی ہے ۔ ریاستی بی جے پی کے دفتر میں کئی قومی قائدین بھی موجود تھے ۔ جیسے ہیجیت کا اعلان ہوا کارکنوں نے ڈھول کی دھن پر رقص کرنا شروع کر دیا اور خوب پٹاخے بھی برسائے ۔ مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی مسلسل جیت رہی ہے اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس 20 سے زیادہ ریاستوں میں اقتدار میں ہے ۔ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی شکست کی وجوہات کے بارے میں پوچھے جانے پر بی جے پی قائدین نے کہا کہ اس کی بہت سی وجوہات ہیں، ایک طرف آپ کا شراب گھوٹالہ، جمنا کی صفائی نہ کرنا، سڑکوں کی خراب حالت اور دوسری طرف مودی کی قیادت میں بی جے پی کے وعدے تھے ۔ بی جے پی اپنے منشور میں جو بھی وعدے کرتی ہے اسے پورا کرتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مسلسل الیکشن جیت رہے ہیں۔ لوگوں کو بی جے پی کی پالیسیوں اور مسٹر مودی کی گارنٹیوں پر بھروسہ ہے ۔بی جے پی کی دہلی الیکشن میں شاندار جیت کے بعد پارٹی حلقوں میں ایک طرف جشن کا ماحول ہے تو دوسری طرف سب کی نظریں اب چیف منسٹر کے دعویداروں پر بھی ہیں ۔