دیگرریاستوں میں 40 اور تلنگانہ میں مجلس کا صرف 9 نشستوں پر مقابلہ کیوں؟

,

   

بی آر ایس، بی جے پی اور مجلس تینوں ایک، ظہیرآباد میں الیکشن ریالی سے پرینکا گاندھی کا خطاب

حیدرآباد۔/28 نومبر، ( سیاست نیوز) کانگریس قائد پرینکا گاندھی نے کہا کہ بی جے پی ملک کی اور بی آر ایس تلنگانہ کی سب سے امیر پارٹی ہے اور ان کے پاس یہ دولت گذشتہ 10 سال میں عوام سے لوٹی گئی ہے۔ انہوں نے بدعنوان کے سی آر حکومت کو بدلنے کی عوام سے اپیل کرتے ہوئے تلنگانہ میں ترقی اور خوشحالی پر مبنی حکومت کی تشکیل کا وعدہ کیا۔ پرینکا گاندھی نے کانگریس کی انتخابی مہم کے آخری دن آج ظہیرآباد میں کانگریس امیدوار ڈاکٹر اے چندر شیکھر کی انتخابی ریالی سے خطاب کیا۔ ظہیرآباد میں اردو داں طبقہ کی اکثریت کے باعث پرینکا نے تقریر کے تلگو ترجمہ کے بجائے مکمل ہندی میں خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہی میں حصہ لینے سے قبل کے سی آر حکومت کی دس سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ دس سال میں نوجوانوں کو روزگار نہیں ملا، کسان قرض معافی سے محروم رہے اور خواتین مہنگائی کی شکار رہیں۔ کے سی آر دور حکومت میں امتحانی پرچہ جات کا افشاء معمول بن چکا ہے جس کے نتیجہ میں نوجوان روزگار سے محروم ہیں۔ تلنگانہ میں ہر سطح پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ بڑے پراجکٹس سے لے کر عوام کے چھوٹے کاموں تک کمیشن کے بغیر کام مکمل نہیں ہوتا۔ دس برسوں میں عوام کو کرپشن اور مہنگائی کا تحفہ ملا۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کا بوجھ اٹھانے والی خواتین مہنگائی سے پریشان ہیں۔ کسانوں کو قرض معافی کا وعدہ پورا نہیں ہوا اور دھرانی پورٹل کے نام پر زمینات چھین لی گئیں۔ الیکشن سے قبل کئے گئے وعدے فراموش کردیئے گئے۔ تلنگانہ ریاست نوجوانوں کی قربانیوں اور کسانوں اور خواتین کے خون پسینہ کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ جس زمین میں آپ کا خون پسینہ شامل ہے اس کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے۔ گذشتہ دس برسوں میں عوام کے تمام خواب ایک ایک کرکے بکھر گئے۔ کے سی آر نے اپنے افراد خاندان کو وزارت میں شامل کرتے ہوئے اہم قلمدان دیئے۔ کے سی آر خاندان کو روزگار ملا ، محل تعمیر ہوئے اور عالیشان گھر بنائے گئے۔ تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جہاں حکومت فارم ہاوز سے چلتی ہے۔ بی آر ایس قائدین بدعنوان اور ناکارہ ہوچکے ہیں جس کے نتیجہ میں عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ آیا بدعنوان یا نااہل حکومت چاہیئے یا دن رات خدمت کرنے والی حکومت کی ضرورت ہے۔ پرینکا گاندھی نے عوام سے سوال کیاکہ آیا کانگریس حکومت چاہیئے، جس پر ہزاروں افراد نے ’’ بائے بائے کے سی آر ‘‘ نعرہ لگایا۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ مہاتما گاندھی، پنڈت نہرو، لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی کی پارٹی کانگریس ہے۔ کانگریس کی ہر سانس میں عوام کی خدمت کا جذبہ ہے۔ کانگریس میں غرور اور تکبر کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھتیس گڑھ، راجستھان اور کرناٹک میں عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کی گئی۔ انہوں نے تلنگانہ میں 6 ضمانتوں پر عمل آوری کا تیقن دیا اور کہاکہ ایک سال میں 2 لاکھ جائیدادوں پر تقررات ہوں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ نریندر مودی اور کے سی آر دونوں ایک ہیں اور اقتدارکی برقراری کیلئے ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں۔ کوئی مذہب کے نام پر تو کوئی کرپشن کے ذریعہ اقتدار باقی رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت نے دس برسوں میں ایک لاکھ کروڑ لوٹے ہیں یہ وہ پیسہ ہے جو عوام کی بھلائی پر خرچ ہونا تھا۔ کانگریس پارٹی لوٹا ہوا پیسہ عوام کو واپس دینا چاہتی ہے۔ مودی نے 16 ہزار کروڑ سے 2 ہوائی جہاز خریدے ہیں۔ کسان کی روزانہ آمدنی صرف 27 روپئے ہے جبکہ مودی کے خاص دوست اڈانی کی آمدنی روزانہ 1600 کروڑ روپئے ہے۔ اڈانی کو ملک کے تمام اہم بندرگاہ اور ہوائی اڈے حوالے کئے گئے۔ دہلی میں جب کبھی بی جے پی کو ضرورت پڑی تو بی آر ایس نے مدد کی اور تلنگانہ میں مجلس بی آر ایس کی مدد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس، بی جے پی اور مجلس ایک طرف ہیں جبکہ تلنگانہ عوام اور کانگریس پارٹی دوسری طرف ہیں۔ اسد اویسی کو نشانہ بناتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ اویسی کبھی کے سی آر اور بی جے پی پر تنقید نہیں کرتے بلکہ راہول گاندھی پر حملہ کرتے ہیں۔ راہول گاندھی نے ملک کی ایکتا کیلئے کنیا کماری سے کشمیر تک 4000 کلو میٹر پیدل سفر کیا۔ اویسی کی جانب سے راہول گاندھی پر حملہ سے سارا کھیل سمجھ میں آتا ہے۔ دوسری ریاستوں میں مجلس 40 تا 50 نشستوں پر مقابلہ کرتی ہے جبکہ تلنگانہ میں صرف 9 نشستوں پر مقابلہ کیا جارہا ہے۔ مذہبی سیاست اور مذہبی جذبات مشتعل کرتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے کے سی آر کو اقتدار نہ دیا ہوتا تو محل اور فارم ہاوز نہیں ہوتے۔ پرینکا گاندھی نے عوام سے سوال کیا کہ فارم ہاوز کی سرکار چاہیئے یا عوامی حکومت؟ زمینداروں کی حکمرانی چاہیئے یا عوامی حکمرانی۔ بی آر ایس کے دس سال کے دُکھ چاہیئے یا کانگریس کا پانچ سالہ خوشحالی کا دور۔ جلسہ عام میں پرینکا کی تقریر کے دوران غیر معمولی جوش و خوش دیکھا گیا۔