دیہی علاقوں کی ترقی میں ریاست کی ترقی مضمر

,

   

نو منتخب سرپنچوں اور وارڈ ممبرس کا اہم اجلاس، چیف منسٹرکے سی آر کا خطاب

حیدرآباد۔/6 فروری، ( سیاست نیوز) دیہی علاقوں کی ترقی ہی ریاست کی ترقی کی ضامن ہے۔ دیہاتوں سے ہی ترقیاتی منصوبہ پر عمل آوری ہونی چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے کیا۔ انہوں نے آج یہاں نو منتخب سرپنچوں اور وارڈ ممبروں کے ایک بڑے اجلاس کو مخاطب کیا اور انہیں اس بات کا یقین دلایا کہ گرام پنچایتوں کی ترقی کیلئے ضروری فنڈز کو جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے سرپنچوں اور وارڈ ممبرس اور پنچایت سکریٹریز پر زور دیا کہ وہ مکمل ذمہ داری کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی کی سربراہی ، برقی سربراہی ، سڑکوں کی تعمیر جیسی بنیادی سہولیات کو راست ریاست حکومت ہی سر انجام دے گی۔ جبکہ صفائی، قبرستانوں اور شمشان گھاٹ کی تعمیر ، سبزہ زار میں اضافہ ، شجرکاری جیسے ضروریات پر پنچایتوں کو توجہ دینی چاہیئے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ولیج سکریٹری اور سرپنچ کو چینج ایجنٹ کی طرز پر تیار کرنے کی ذمہ داری ریسورس پرسن پر عائد ہوتی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ گرام پنچایتوں کو اختیارات حوالے کرنے اور فنڈز کو مختص کرنے میں حکومت کافی سنجیدگی سے اقدامات کرے گی۔ ساتھ ہی چیف منسٹر تلنگانہ نے بتایا کہ فنڈز کے بیجا استعمال اور لاپرواہی کے خلاف سرپنچوں اور ولیج سکریٹریز کو معطل کرنے اور اختیارات سے بیدخل کرنے کا قانون تیار کیا گیا ہے۔ سرپنچوں اور ولیج سکریٹریز کو تربیت دینے والے ریسورس پرسن کے ساتھ چیف منسٹر نے پرگتی بھون میں اجلاس منعقد کیا۔ چیف منسٹر نے ریسورس پرسن پر زور دیاکہ وہ دیہاتوں کی ترقی کیلئے سرپنچوں کی ذمہ داری اور نہیں جذبہ کے تحت کام کرنے کے متعلق تربیت فراہم کریں۔ اس موقع پر حکومت کے مشیر خاص راجیو شرما ، چیف سکریٹری ایس کے جوشی کے علاوہ اراکین اسمبلی مسٹر ریڈیا نائیک، ویمولہ پرشانت ریڈی، سنگی ریڈی نرنجن ریڈی، بی سدیا یادو، ایم ڈی سی چیرمین سبھاش ریڈی و دیگر موجود تھے۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ ریاست میں مواضعات کی ترقی کیلئے پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا جانا چاہیئے۔ ہر گاؤں کو موضع کے اندر ہی وسائل تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔مواضعات کی ترقی کیلئے تقریباً 40 تا45 ہزار کروڑ کا بجٹ فراہم کئے جانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر توجہ دی جارہی ہے۔