محمد عثمان شہید (ایڈوکیٹ)
فلم ’’دی کشمیر فائیلس‘‘ کی آج کل ہندوستان میں دھوم مچی ہوئی ہے۔ یہ فلم دل بستگی ، تفریح یا انٹرٹینمنٹ کیلئے بظاہر بنائی گئی ہے۔ حقیقت میں اس کے پیچھے بی جے پی کا ذہن کارفرما ہے تاکہ نفرت کو بھڑکایا جائے اور ہمارے پیارے ملک میں جو کچھ محبت ، اتحاد ، اتفاق باقی بچا ہوا ہے، اس کو نفرت میں بدل دیا جائے۔ پہلے تین طلاق پر وار کیا گیا، پھر حجاب پر تلوار چلائی گئی اور اب فلم کا سہارا لے کر مسلمانوں کے خلاف عداوت اور دشمنی کی آگ کو خوب بھڑکایا جارہا ہے اور اس کے سہارے الیکشن میں بی جے پی کو کامیابی دلاکر اقتدار کی کرسی پر بی جے پی براجمان ہوجائے جس کا اثر ظاہر ہورہا ہے۔
بی جے پی کی مانگ میں اقتدار کا سندور کچھ سال سے لگا ہوا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ بی جے پی نے ملک کی ترقی کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔ الٹا یہ ہوا کہ ایرلائینز پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھوں فروخت ہوگئی اب ریل کی باری ہے۔ پھر زمین پر وار ہوگا پھر بجلی، بجلی کو خانگیانے کیلئے بل زیرالتواء ہے۔ شدید احتجاج کی وجہ سے قانون ابھی تک منظور نہیں ہوسکا۔ حالات کا آئینہ یہ بتارہا ہے۔ بیروزگاری بڑھتی جارہی ہے۔ مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ مفلسی کا اندھیرا گہرا ہوتا جارہا ہے۔ امیر امیر ہورہا ہے اور غریب پستی میں گرتا جارہا ہے۔ دولت مند اور امیر طبقہ ملک چھوڑ کر بھاگ رہا ہے۔ ہر کوئی اپنے مستقبل سے لرزہ براندام ہے۔ اس طرح بی جے پی کے سیاسی اقتدار میں ہر شعبہ حیات میں گراوٹ کے سواء کچھ نہیں ملا۔
اُلٹی ہونے لگی سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
کشمیر ہندوستان کے تاج کے بجائے کینسر بنتا جارہا ہے۔ اسی راستے مغل آئے، پٹھان آئے، اَبدالی آئے، غوری آئے ، ہر بیرونی حملہ آور نے اسی راستے کو پامال کیا لیکن برسوں سے رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو آنکھ اُٹھاکر نہیں دیکھا۔ قتل تو دور کی بات ہے۔ اب یہ الزام تراشی ہورہی ہے ۔ زہریلے پروپگنڈے ہورہے ہیں کہ مسلمانوں نے کشمیری پنڈتوں کو مار مار کر بھگا دیا ہے اور اُن کی جائیدادیں چھین لی۔ تجارت ، کھیت اور مکان سے بے دخل کردیا اور ملک بدر کردیا۔ قتل کیا، عصمتیں لوٹیں، ایسے بے بنیاد الزام اور فرضی واقعات پر مبنی فلم ’’دی کشمیر فائیلس‘‘ صرف نفرت کو ہوا دے رہی ہے۔ پکچر ہالس سے وکلاء، ڈاکٹرس، طلبہ، ٹیچرس، خاتون ہوکہ مرد ہر کوئی فلم سے متاثر ہورہا ہے اور دل میں نفرت لئے سنیما ہالس سے باہر نکل رہا ہے۔ جرمنی میں نازیوں نے جس طرح اقتدار حاصل کیا تھا اور یہودیوں کو تباہ کیا تھا، اسی طرح نفرت کے سہارے بی جے پی اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتی ہے۔ پکچر دیکھنے کے بعد فوری ردعمل یہ ہوا کہ بالی ووڈ اسٹارس شاہ رخ خاں اور سلمان خاں کی فلموں کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان بھی ہونے لگا حالانکہ دونوں کا فلم سے کوئی تعلق نہیں۔ مقصد یہ بھی ہے کہ ملک کو ’’کانگریس مکت‘‘ بنایا جائے دیگر الفاظ میں سکیولرازم کو نقصان پہنچے گا تو پھر ہندوستان بے لباس ہوجائے گا۔ دستور بدل جائے گا، انسانی حقوق نیز بنیادی حقوق دھواں بن کر اُڑ جائیں گے۔ روس کی طرح مساجد پر قفل لگا دیا جائے گا اور مذہب گھر میں مقید کردیا جائے گا۔ سائیکل رکشا یا بھیک کے کشکول ہماری تقدیر کا سامان ہوں گے۔
یاد رکھو! خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی ، نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا۔ اب تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں ضروری ہے کہ سیاسی طاقت، عقل کی طاقت، صحت کی طاقت، سیاسی طاقت حاصل کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف 200 پنڈتوں کو نامعلوم کسی شخص نے ہلاک کردیا جبکہ 1947ء میں تاریخ بتاتی ہے کہ ایک لاکھ مسلمان مارے گئے۔ کسی کی آنکھ میں آنسو نہیں آئے، کسی کا دل نہیں رویا اور نہ ہی کسی نے احتجاج کیا۔
تاریخ ہند چیخ چیخ کر یہ بھی کہہ رہی ہے کہ ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاء بخشی ہے۔ اپنے وطن کی محبت کی خاطر 1965ء کی جنگ میں حولدار عبدالحمید اور دیگر مسلمانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس سے قبل 1962ء کی جنگ میں چین کے خلاف لڑنے کیلئے ہتھیار خریدنے پیسوں کی ضرورت پڑی تو حیدرآباد کے نظام ِہفتم نواب میر عثمان علی خاں جیسے لٹے پٹے بادشاہ کے پاس نہ ملک و مال تھا پھر بھی انہوںنے وطن کی خاطر 5 ٹن سونا پیش کیا جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ اسی وطن کی خاطر شیر میسور ٹیپو سلطان شہید اور بنگال کے سراج الدولہ نے جان دے دی۔ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے ناشتہ میں اپنے بیٹوں کے کٹے سر دیکھ کر اپنی بھوک کو مٹا دیا۔
ایسی کوئی مثال ہو تو بتاؤ کہ دوسروں نے ایسی کوئی قربانی دی ہو۔ پھر بھی یہ الزام ہے کہ ہم وفادار نہیں۔ دراصل حقیقت یہ ہے کہ آر ٹی آئی جہدکار پی پی کپور نے جب کشمیری حکومت سے آر ٹی آئی کے تحت معلومات حاصل کیں تو انہیں بتایا گیا کہ 1990ء سے جب سے دہشت گردی شروع ہوئی، اب تک 1,724 لوگ مارے گئے جس میں صرف 89 کشمیری پنڈت تھے جو 5% ہوتے ہیں، باقی 1,635 مسلمان اور کچھ سکھ تھے۔ اس طرح حکومت نے خود بھی بی جے پی کے پروپگنڈہ کی نفی کردی ہے۔ بی جے پی برسراقتدار آنے کے بعد یہ بتایا کہ کتنے پنڈتوں کو آباد کیا ہے جبکہ Religious & Rehabilation Commissioner Jammu کے بیان کے مطابق ان 41 برسوں میں جملہ 1,64,161 کشمیری نقل مقامی کئے جن میں 1,35,000 کشمیری پنڈت تھے۔ یہ لوگ نقل مقامی کئے ان کا قتل نہیں ہوا۔ R.T.I کے تحت ابھی تک اس سوال کا جواب زیرالتواء ہے۔ ایسی سنگین صورتحال میں ہمارے سیاسی قائدین اور مذہبی رہنماؤں کو چاہئے کہ مسلمانوں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جوش سے نہیں بلکہ ہوش سے کام لیں ۔
نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤگے ائے ہندوستاں والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں