راجہ سنگھ کی معطلی کی برخواستگی کے پیچھے کون ؟

   

حیدرآباد25ستمبر(سیاست نیوز) حلقہ پارلیمان حیدرآباد کے انتخابات کو مذہبی رنگ دینے کی تیاریاں ہونے لگی ہیں ۔ کہا جا رہاہے کہ بی جے پی راجہ سنگھ کو حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے پارلیمانی امیدوار بنانے کی تیاری کر رہی ہے ۔ اسمبلی انتخابات میں گوشہ محل سے امیدوار بنانے اور دوبارہ کامیابی کی صورت میں بھی انہیں پارلیمانی انتخابات میں حیدرآباد سے امیدوار بنایا جائے گا اور اگر اسمبلی و پارلیمنٹ کے انتخابات یکساں ہوتے ہیں تو ملعون راجہ سنگھ کو حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے علاوہ حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے بی جے پی کا امیدوار بنائے جانے کا امکان ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ہائی کمان سے راجہ سنگھ کی معطلی کو برخواست کرنے کے علاوہ انہیں حلقہ حیدرآباد سے امیدوار بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں پارٹی استحکام کیلئے راجہ سنگھ کی معطلی کو برخواست کرنے اقدامات کی سفارشات ملنے کے بعد پارٹی اعلیٰ قائدین نے شہر کے بعض سرکردہ قائدین سے مشاورت کرکے فیصلہ کیا ہے کہ راجہ سنگھ کی معطلی کو برخواست کرنے پہل کی جائے ۔ پارلیمانی حلقہ حیدرآباد سے صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی کی مسلسل کامیابی اور ان کے خلاف زہر افشانی کرنے والے راجہ سنگھ کو مقابلہ میں اتار کر بی جے پی اس حلقہ کے مقابلہ کو دلچسپ بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور ملعون راجہ سنگھ کی معطلی برخواست کرکے اسے دوبارہ پارٹی ٹکٹ دیتے ہوئے کٹر پسند ہندوتوا کے حامی ہونا کا ثبوت پیش کر رہی ہے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ اگر حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے راجہ سنگھ کو امیدوار بنایا جاتا ہے تو اس کا مقابلہ راست اسدالدین اویسی سے ہوگا اور حیدرآباد میں اسدالدین اویسی کی کامیابی یقینی ہوگی کیونکہ خود بی جے پی قائدین کا یہ احساس ہے کہ راجہ سنگھ کو امیدوار بنائے جانے پر حیدرآبادی عوام میں ناراضگی پیدا ہوگی کیونکہ حقیقی عوام راجہ سنگھ کی زبان و شدت پسندی کو پسند نہیں کرتے لیکن اگر ہائی کمان اس کا فیصلہ کرتی ہے تو فیصلہ کا وہ احترام کریں گے اور امیدوار کیلئے کام کریں گے۔ دوسری جانب سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی اگر راجہ سنگھ کو حیدرآباد کیلئے امیدوار بنانے تیاری کر رہی ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ حیدرآباد پارلیمانی نشست پر رائے دہندوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔