رافیل دستاویزات کا سرقہ نہیں ہوا

   

درخواست گذاروں نے فوٹوکاپیز کا استعمال کیا ، سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کا بیان
نئی دہلی ۔ 8 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے آج دعویٰ کیا ہیکہ وزارت دفاع کے دفتر سے رافیل دستاویزات کا سرقہ نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ میں انہوں نے جو بیان دیا تھا اس کا مطلب وہ نہیں تھا بلکہ درخواست گذاروں نے اپنی عرضیوں میں اصل کاغذات کی فوٹو کاپیز استعمال کی تھی۔ حکومت کی جانب سے یہ رازداری کے دستاویزات کو محفوظ رکھا گیا ہے۔ چہارشنبہ کے دن انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے کہا تھا کہ رافیل لڑاکا جیٹ طیاروں کی خریداری معاہدوں کی دستاویزات کا سرقہ کرلیا گیا ہے۔ اس بیان کے بعد سیاسی تنازعہ شروع ہوگیا۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اس طرح کے حساس کاغذات کے سرقہ پر خاموش ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کی فوجداری تحقیقات کروائی جائے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن الزام لگا رہی ہیکہ سپریم کورٹ میں جو کچھ بحث کی گئی ہے وہ فائلیں وزارت دفاع کے دفتر سے چوری کرلی گئی ہیں۔ یہ قطعی درست نہیں ہے۔ جو بیان فائلوں کے سرقہ سے متعلق دیا گیا ہے وہ قطعی غیردرست ہے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال بظاہر اپنے بیان سے اٹھنے والے تنازعہ کو دبانے کی کوشش کررہے تھے۔ وینو گوپال نے کہا کہ یشونت سنہا، ارون شوری اور پرشانت بھوشن کی جانب سے جو درخواست داخل کی گئی ہے اور اس میں رافیل معاہدہ کے خلاف تحقیقات کیلئے مطالبہ کو مسترد کیا گیا ہے لہٰذا عدالت اپنے اس فیصلہ پر نظرثانی کرے۔ ان درخواست گذاروں کی عرضیوں سے منسلک جو دستاویزات لگائی گئی ہیں وہ دراصل اصل کاغذات کی فوٹو کاپیز ہیں۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے جو لفظ ’’سرقہ‘‘ استعمال کیا ہے بلاشبہ یہ بہت سخیل لفظ ہے۔ لہٰذا اس طرح کے الفاظ سے گریز کیا جانا چاہئے۔