راہول اور اشون کو ورلڈ کپ سے قبل خود کو ثابت کرنے کا موقع

   

موہالی ۔ورلڈ کپ کے آغاز میں جہاں چند دن باقی ہیں وہیں اس عالمی ایونٹ سے قبل ہندوستانی ٹیم خطاب کی مضبوط دعویدار آسٹریلیائی ٹیم سے تین ونڈے مقابلوں کی سیریز میں مدمقابل ہوگی ۔یہ سیریز دونوں ہی ٹیموں کے چند اہم کھلاڑیوں کیلئے کافی اہم ہے۔آسٹریلیا کے خلاف مجوزہ سیریز کیلئے معلنہ ہندوستانی ٹیم میں ابتدائی دو مقابلوں کیلئے زخموں سے صحت یابی کے بعد ٹیم میں واپسی کرنے والے وکٹ کیپر بیٹرس کے ایل راہول کو قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔راہول کیلئے یہ سیریز اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے علاوہ ورلڈ کپ کیلئے ٹیم میں اپنے مڈل آرڈ کے کردار کو مستحکم کرنے کا موقع ہوگا۔راہول نے سری لنکا میں منعقدہ ایشیا کپ کے ایک اہم مقابلے میں پاکستان کے خلاف سنچری اسکور کرتے ہوئے ورلڈ کپ کی ٹیم کے قطعی 11 کھلاڑیوں میں اپنے مقام کو مستحکم بنانے کی سمت پہلا قدم بڑھا لیاہے اورابتدائی دو مقابلوں میں آسٹریلیا کے خلاف کپتانی ، وکٹ کیپنگ اور انفرادی اسکور کا راہول پر دباؤ رہے گا ۔ اس کے علاوہ آسٹریلیائی صف اول کے فاسٹ بولروں کے خلاف انفرادی بینگ مظاہروں پر توجہ ہوگی ۔ علاوہ ازیں ہندوستانی ٹیم میں واپسی کرنے والے تجربہ کار اسپنر روی چندرن اشون کیلئے آسٹریلیاکی یہ ونڈے سیریز کافی اہمیت کی حامل ہے ۔ گزشتہ جنوری میں آخری مرتبہ بین الاقوامی ونڈے کھیلنے والے اشون کو ٹیم میں موجود بولنگ آل راؤنڈر اکشر پیٹل کے زخمی ہونے کے بعد موقع دیا گیا ہے کیونکہ اکشر کے زخم کی سنگینی کا پتہ نہیں ہے اور ممکن ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں شرکت سے محروم بھی ہوجائیں، اس تناظر میں اشون کیلئے موقع ہے کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف بہتر مظاہروں کیلئے اپنی ورلڈ کپ جگہ کو پکی کریں۔
اشون کے غیر منصوبہ بند انتخاب پر عرفان پٹھان کی انتظامیہ پر تنقید
نئی دہلی۔ہندوستان کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے روی چندرن اشون کو ونڈے ٹیم میں واپس لانے کے ٹیم انتظامیہ کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے ۔ ایک تجربہ کار اسپنر کے طور پر اشون کی مہارت اور صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے پٹھان نے محسوس کیا کہ آف اسپنرکو ورلڈ کپ سے پہلے ونڈے میں مزید کھیل کے مواقع دیئے جانے چاہیے تھے، اگر وہ انتخاب کے منصوبیمیں ہوتے۔ اشون جو طویل عرصے سے ہندوستانی ونڈے اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں، انہوں نے اپنا آخری ونڈے میچ جنوری 2022 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا تھا ، اسٹار اسپورٹس سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان پٹھان نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کی کمی ہے اورکہا کہ اسپنر کو زیادہ مواقع دینے چاہیے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو پوری دنیا میں اشون سے بہتر اسپنر ملتا ہے لیکن ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنمنٹ میں جہاں بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے، آپ کسی سینئرکھلاڑی سے یہ توقع نہیں کر سکتے کہ وہ اس فارمیٹ میں ٹیم کے لیے کھیلے گا۔ وہ ایک طویل عرصے سے نہیں کھیلا ہے اور اپنی قابلیت کا ثبوت نہیں دیا ہے لہذا آپ اسے مکمل طور پر قسمت پر چھوڑ رہے ہیں۔ اگر اشون کے لیے کوئی منصوبہ بندی ہوتی تو انھیں ورلڈ کپ سے پہلے انھیں کچھ کھیل کا وقت دینا چاہیے تھا۔ ہاں، وہ آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا، لیکن کیا یہ کافی ہے؟ 10 اوورز تکبولنگ کرنی ہوگی، ٹیم کے ماحول سے بھی ہم آہنگ کرنا ہوگایہ سب آسان نہیں ہے۔