راہول گاندھی گجرات میں بی جے پی کوشکست دینے کے خواہاں

   

احمدآباد : گجرات اسمبلی انتخابات میں ابھی ڈھائی سال باقی ہیں لیکن سیاسی مساوات پہلے سے ہی طے ہو رہی ہے۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد سے راہول گاندھی کا سب سے بڑی توجہ گجرات پر ہے۔ جولائی میں پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران راہول گاندھی نے چیلنج کیا تھا اورکہا تھا کہ ہم گجرات میں بی جے پی اور مودی کو شکست دیں گے۔ آپ اسے تحریری طور پر لے سکتے ہیں کہ انڈیا الائنس آپ (بی جے پی) کوگجرات میں شکست دیناوالا ہے۔ اب سات ماہ بعد راہول گاندھی گجرات کی سیاسی نبض کا اندازہ لگانے کے لیے احمد آباد پہنچ گئے ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گجرات میں بی جے پی کو شکست دینے کے راہول کے دعوے میں کتنی سچائی ہے اور ان کی توجہ صرف گجرات پر ہی کیوں مرکوز ہے؟ راہول گاندھی احمد آباد پہنچنے کے بعد پارٹی لیڈروں اورکارکنوں سے بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے بلاک صدور سمیت پی سی سی اور ضلع صدور سے ملاقات کی۔ اس کے بعد راہول نے مقامی لیڈروں اور کارکنوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس کا اصلی چہرہ سب کے سامنے ظاہرکیا۔ راہول نے کہا کہ کانگریس میں 20-30 فیصد لوگ بی جے پی کے ہیں۔ ان کے دل اور خون میں کانگریس نہیں ہے۔ وہ کانگریس میں رہتے ہوئے بھی بی جے پی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ گجرات کانگریس میں دو طرح کے لیڈر ہیں۔ جو عوام کے ساتھ کھڑا ہے، ان کی لڑائیاں لڑتا ہے اورکانگریس پر دل سے یقین رکھتا ہے۔ دوسرا وہ جو عوام سے کٹے ہوئے ہیں اور خفیہ طور پر بی جے پی کے ساتھ سفر میں ہیں۔ انہوں نے واضح طور پرکہا کہ اگر کوئی کانگریس میں رہتے ہوئے بی جے پی کے لیے کام کرے گا تو اسے نکال دیا جائے گا۔ راہول نے کہا کہ یہاں پارٹی کو مضبوط ہونے میں وقت لگے گا۔ یہ صرف 2-3 سال کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ 50 سال کا منصوبہ ہے۔ راہول گاندھی کی باتوں سے کارکن خوش ہوئے اور زور زور سے تالیاں بجائیں، لیکن کیا گجرات میں بی جے پی کو شکست دے کرکانگریس کے لیے اقتدار میں واپسی ممکن ہے؟۔گجرات کو فتح کرنے کی اپنی حکمت عملی کے پیچھے کانگریس کا ارادہ بی جے پی کے مضبوط گڑھ میں خود کو مضبوط کرنا ہے۔ پی ایم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی آبائی ریاست گجرات ہے۔گجرات میں کانگریس تین دہائیوں سے اقتدار سے باہر ہے اور بی جے پی نے اسے اپنی سیاسی تجربہ گاہ بنا لیا ہے۔ اگر کانگریس بی جے پی کو شکست دینے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس کا سیاسی پیغام بہت آگے جائے گا۔ گجرات میں کانگریس سب سے کمزور موقف میں ہے۔ اگر کانگریس کچھ نہیں کرتی ہے تو وہ یقینی طور پرکمزور ہو جائے گی۔ اس کا فائدہ دیگر پارٹیوں بالخصوص عام آدمی پارٹی کو ہوگا۔ کانگریس مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کی جائے پیدائش پرکسی بھی قیمت پر خود کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ اگرگجرات میں کانگریس مضبوط ہوتی ہے تو وہ پورے ملک اور خاص طور پر دیگر اپوزیشن جماعتوں کو یہ بتانے میں کامیاب ہو جائے گی کہ صرف کانگریس ہی بی جے پی کا مقابلہ کرنے کی اہل ہے۔ اس طرح راہول گاندھی بی جے پی کو اس کے مضبوط ترین گڑھ میں شکست دینے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں، جس کے لیے انہوں نے سیاسی مشقیں بھی شروع کردی ہیں۔