رمضان کی خریداری کے دوران جعلی کرنسی نوٹس کی ٹولیاں سرگرم

   

ہجوم کا فائدہ اُٹھاکر 100 اور 200 کے جعلی نوٹ واپس کئے جارہے ہیں، سڑک اور فٹ پاتھ کے کاروباری اسکام میں ملوث
حیدرآباد 20 مارچ (سیاست نیوز) رمضان المبارک کے تیسرے دہے کے آغاز کے ساتھ ہی حیدرآباد میں خریداری کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ رمضان کی خریداری سے متعلق عوامی جنون کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے جعلی کرنسی نوٹوں کے ذریعہ دھوکہ دہی کا چلن عام ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں کئی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ رمضان کی شاپنگ کے موقع پر سڑک اور فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے تاجرین عوام کو جعلی کرنسی نوٹ حوالہ کررہے ہیں۔ شاپنگ کی گڑبڑ میں لوگ اِس بات کا پتہ چلانے سے قاصر رہتے ہیں کہ آیا نوٹ اصلی ہے یا جعلی۔ بتایا جاتا ہے کہ رمضان کے کاروباری ہجوم سے فائدہ اُٹھاکر جعلی کرنسی نوٹ پھیلانے والے گروپس متحرک ہوچکے ہیں اور اُنھوں نے فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والوں کی مدد حاصل کرتے ہوئے دھوکہ دہی کا نیا اسکام شروع کردیا ہے۔ رمضان کے تیسرے دہے میں تاریخی چارمینار تا مدینہ بلڈنگ اور نئے شہر کے علاقوں ملے پلی، مہدی پٹنم اور ٹولی چوکی میں کاروبار رات بھر عروج پر رہتا ہے۔ سڑکوں پر عوام کو گزرنے کے لئے راستہ نہیں ملتا کیوں کہ سڑک پر چھوٹے کاروباری قبضہ جمائے ہوتے ہیں۔ پولیس اور ٹریفک پولیس کی جانب سے ایک ماہ تک رعایت دی جاتی ہے۔ کاروبار کے عروج کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رعایتی قیمتوں پر ملبوسات اور دیگر اشیاء کی فروخت کے نام پر مختلف سیل میں خواتین کا غیرمعمولی ہجوم دیکھا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سڑکوں پر کاروبار کرنے والے تاجر کسی بھی چیز کی خریدی کے بعد جب رقم واپس کرتے ہیں تو 100 اور 200 روپئے کے جعلی نوٹ واپس کررہے ہیں۔ گڑبڑ میں لوگ اِن نوٹوں کو محفوظ کرتے ہیں لیکن گھر جانے کے بعد اُنھیں پتہ چلتا ہے کہ یہ جعلی نوٹ ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سڑک اور فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے یہ تاجر ہر تھوڑی دیر میں اپنا مقام تبدیل کردیتے ہیں جس کے سبب اُنھیں پکڑنا مشکل ہوجاتا ہے۔ خواتین خاص طور پر اُن کے جھانسہ کا بہ آسانی شکار ہورہے ہیں۔ پرانے شہر میں رمضان کی خریداری کے دوران 100 اور 200 روپئے کے جعلی کرنسی نوٹس کے چلن کے اسکام پر قابو پانے کے لئے پولیس کو بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکام نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی خریدی کے بعد جب باقی رقم حاصل کریں تو پہلے اِس بات کو یقینی بنائیں کہ کرنسی نوٹ اصلی ہو۔ خریدی کے شور و غل اور ہجوم کے ہنگامہ کے دوران زیادہ تر خواتین کرنسی نوٹ کو چیک کئے بغیر ہی حاصل کرلیتے ہیں اور بعد میں پچھتانا پڑرہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جعلی کرنسی نوٹ کا کاروبار کرنے والی ٹولیاں سرگرم ہیں اور چھوٹے کاروباریوں سے اُن کی ملی بھگت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ روزانہ مخصوص تعداد میں جعلی کرنسی نوٹس چلانے پر تاجرین کو کمیشن دیا جارہا ہے۔ رمضان کی خریداری میں مصروف مرد و خواتین کو جعلی کرنسی نوٹ کے اسکام سے چوکس رہنا ہوگا۔ 1