رود موسیٰ کے کناروں پر موجود مکینوں کی منتقلی کے فیصلہ کی شدت سے مخالفت

,

   

عوام کا احتجاج، حکومت کے خلاف نعرے بازی، قائدین یا سیاسی سرپرستی کی تحقیق

حیدرآباد۔27۔ستمبر۔(سیاست نیوز) حکومت کے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے منصوبہ کے تحت کئے جانے والے رود موسیٰ کے کناروں پر موجود مکینوں کی منتقلی کے فیصلہ کی شدت سے مخالفت شروع ہوچکی ہے اور دونوں شہروں کے مختلف مقامات کے علاوہ ضلع نلگنڈہ کے بھی بعض علاقوں میں عوام نے شدید احتجاج کرتے ہوئے موسیٰ ندی کے کنارے رہنے والے مکینوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے موسیٰ ندی کے کنارے بسی آبادیوں کی منتقلی کے فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست احتجاج کیا ۔ لنگر حوض ‘ راجندر نگر‘ مغل کا نالہ اور دیگر علاقوں کے علاوہ چیتنیہ پوری کالونی ‘ موسیٰ نگر ‘ کے مکینوں نے بھی سڑک پر نکلتے ہوئے احتجاج کیا ۔ حکومت تلنگانہ نے رود موسیٰ کے کنارے موجود بستیوں کے مکینوں کی منتقلی کے احکام جاری کرتے ہوئے سروے کا آغاز کیا ہے اور اس سروے کے دوران عہدیدارو ںکو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس میں عوامی برہمی کے بعد اب عوامی احتجاج شروع کیا جاچکا ہے۔ موسی ریورفرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی نگرانی میں موسیٰ ندی کے حدود کے تعین اور طاس موسیٰ میں کئے گئے قبضہ جات کی برخواستگی کے سلسلہ میں جاری سروے کے دوران اب عوامی احتجاج کا آغاز ہونے لگا ہے۔ راجند رنگر‘ لنگر حوض ‘ مغل کا نالہ ‘ مغل نگر کے مکینوں نے آج بستیوں میں ریالی منظم کرتے ہوئے حکومت سے موسیٰ ندی کے حدود میں تعمیر کئے گئے مکانات کے انہدام کے فیصلہ سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بے گھر کرتے ہوئے حکومت ندی کو خوبصورت بنانے کے اقدامات کر رہی ہے۔احتجاجیوں نے مغل کے نالہ کے قریب سڑک پر پہنچ کر راستہ روکو احتجاج منظم کیا اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ چیتنیہ پوری کالونی میں بھی ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے سروے کی مخالفت کرتے ہوئے مکینوں نے عہدیداروں کو کالونی میں داخل ہونے سے روک دیا اور ان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں واپس جانے پر مجبور کردیا۔ بتایاجاتا ہے کہ احتجاجی مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مکانات چھوڑ کر ڈبل بیڈ روم مکانات میں منتقل ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں اسی لئے وہ اس منصوبہ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق موسیٰ ندی کے کناروں پر موجود سلم بستیوں کے مکینوں کو بظاہر کوئی سیاسی سرپرستی حاصل نہیں ہورہی ہے لیکن پس پردہ احتجاجیوں کو متعلقہ عوامی نمائندوں کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ اپنے رائے دہندوں کو اس بات کا تیقن دے رہے ہیں کہ وہ اگر احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر آتے ہیں تو ایسی صورت میں وہ حکومت پر دباؤ ڈالتے ہوئے اس منصوبہ کو ملتوی کرواسکتے ہیں اسی لئے دونوں شہروں کے مختلف مقامات پر اچانک عوامی احتجاج کا آغاز کیاگیا ہے۔ دونوں شہروں سے موسیٰ ندی گذرنے کے راستوں پر جہاں آبادیاں بسی ہوئی ہیں ان علاقوں کے مکینوں کے ذریعہ کروائے جانے والے ان احتجاجی پروگرامس کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے تحقیق کی جا رہی ہے کہ ان احتجاجیوں کو کن سیاسی جماعتوں اور قائدین کی سرپرستی حاصل ہے کیونکہ بیشتر سیاسی جماعتوں نے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کی حمایت کرتے ہوئے موسیٰ ندی کے طاس میں موجود قبضہ جات کی برخواستگی کے سلسلہ میں آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اب عوامی برہمی کو دیکھتے ہوئے اپنے موقف کو عوام اور حکومت دونوں ہی کے پاس بہتر رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محکمہ بلدی نظم ونسق کے عہدیداروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کے طاس میں موجود قابضین کی ڈبل بیڈ روم فلیٹس میں منتقلی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور کئی مکینوں کو ان کے فلیٹس حوالہ کرنے کے اقدامات بھی شروع کئے جاچکے ہیں۔3