روزنامہ’سیاست‘ کا دھکہ، نارائن پیٹ میں اقلیتی کالج پکا

   

تساہل پسند محکمہ نیند سے بیدار ، مایوس طلبہ مسرور ، اندرون دو یوم داخلوں کا آغاز، سکریٹری شفیع اللہ کا تیقن

نارائن پیٹ : نارائن پیٹ کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے جاریہ تعلیم سال اقلیتی اقامتی جونیئر کالج قائم کرنے کااعلان کیا ۔ تاہم محکمہ اقلیتی اقامتی و کالجس کی دانستہ لاپرواہی اور تساہلی سے اس سال کالج کا آغاز ناممکن سا نظر آرہا تھا ، نمائندہ سیاست نارائن پیٹ نے حالات کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے مقامی ٹی آر ایس قائدین کو اس مسئلہ کی سنگینی سے واقف کروایا اور اس مسئلہ کو روزنامہ ’’سیاست‘’ میں خبروں کی اشاعت کے ذریعہ توجہ دلائی جس پر نارائن پیٹ اور متحدہ ضلع محبوب نگر کے اقلیتی قائدین جن میں قابل ذکر مسرز امتیاز اسحاق ، افتخار الدین احمد ایڈوکیٹ ، امیر الدین ایڈوکیٹ ، عبدالرحمن ، محمد ظہیر الدین و دیگر شامل ہیں نے فوری حرکت میں آتے ہوئے کالج کیلئے کرایہ کی بلڈنگ کی فراہمی کے علاوہ سکریٹری جناب شفیع اللہ سے موثر نمائندگی کے ذریعہ کالج کے اسی سال آغاز کیلئے منظوری حاصل کرلی ۔ جناب شفیع اللہ نے کہاکہ اندرون دو یوم داخلوں کیلئے باضابطہ احکامات جاری کئے جائیں گے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اندرون دو سال ایک کشادہ بلڈنگ جو 80 طلبہ کیلئے تعلیم و رہائش کے علاوہ کھیل کود کیلئے مناسب سہولت فراہم کی جائے ۔ بصورت دیگر طلبہ کیلئے آئندہ مشکلات درپیش ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مناسب بلڈنگ کی عدم فراہمی تاخیر کا سبب بتایا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نارائن پیٹ میں اقلیتی اقامتی اسکول موجود ہے اور یہاں سے اس سال دسویں جماعت میں کامیاب طلبہ کیلئے آگے تعلیم جاری رکھنے کیلئے کالج ضروری ہے ۔ نارائن پیٹ میں کالج کی عدم فراہمی پر یہ طلبہ دوسرے دور دراز مقامات کا رُخ کرنے پر مجبور ہورہے تھے ۔ نارائن پیٹ ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں کی اقلیتی تعلیمی و معاشی لحاظ سے ریاست کے دیگر مقامات سے بہت زیادہ پسماندہ ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ یہاں اقلیتی طلبہ کو آگے تعلیم جاری رکھنے کیلئے کالج اور ڈگری کالج ضروری ہے ۔