روس میں کورونا ویکسین ابتدائی مرحلے میںکامیاب

,

   

ماہرین کے شکوک وشبہات مسترد‘ستمبر کے آواخر تک صنعتی تیاری کا امکان

ماسکو: بین الاقوامی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ روس نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی جس کے ابتدائی طبی نتائج کے دوران مریض میں کوئی ‘منفی اثرات’ رونما نہیں ہوئے اور ان میں اینٹی باڈیز بھی بننے لگے۔لانسیٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ویکسین ٹرائل بہت کم لوگوں پر ہوئی اس لیے حفاظتی اور اثرپذیری کا امکان بھی کم تھا۔روس نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ویکسین کو ‘اسپٹنک وی’ کے نام سے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔ویکسین کا مذکورہ نام 1957 میں خلا میں بھیجے گئے پہلے مصنوعی سیارے پر رکھا گیا ہے۔مغربی سائنسدانوں میں حفاظتی اعداد و شمار کی کمی پر تشویش پیدا ہوگئی۔ بعض نے انتباہ دیا کہ کسی بھی ویکسین کا فوراً استعمال کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔دوسری جانب روس نے تحقیق پر کی جانے والی تنقید وںکی مذمت کی۔لانسیٹ کے مطالعے میں روسی محققین نے دو چھوٹے چھوٹے ٹرائل کیے جن میں 18 سے 60 سال پر مشتمل بالغ افراد پر دو حصوں میں حفاظتی ٹیکے لگائے گئے تھے۔ان پر 42 دن نگرانی کی گئی اور ابتدائی تین ہفتوں کے اندر تمام اینٹی باڈیز تیار ہوئیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اعداد و شمار سے معلوم چلتا ہے کہ یہ ویکسین ‘محفوظ ، قوت برداشت پیدا کرتی ہے اور صحت مند بالغ رضاکاروں میں کوئی بھی منفی اثرات پیدا نہیں ہوئے۔

ٹرائلز میں شرکا جانتے تھے کہ انہیں ویکسین دی جائے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ان آزمائشوں میں شامل 76 شرکا کی 180 دنوں تک نگرانی کی گی۔روس کے مطابق ‘مختلف عمر اور کورونا کا رسک رکھنے والے 40000 رضا کاروں’ پر تیسرے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل شروع ہوگا۔جانس ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے نور بار زیف نے کہا کہ تحقیق ‘حوصلہ افزا لیکن چھوٹی’ ہے۔ خیال رہے کہ وہ باقاعدہ مذکورہ ٹرائل کا حصہ نہیں تھے۔ویکسین سے بڑی عمر کے گروپوں میں اثرپذیری کے اعتبار سے کوئی نتائج نہیں دیے جو خاص طور پر کووڈ 19 سے متاثرہ ہیں۔انہوں نے لانسیٹ میں ایک تبصرے میں کہا کہ کوویڈ 19 ویکسین کے ساتھ حفاظت کا مظاہرہ کرنا نہایت اہم ہوگا نہ صرف ویکسین کی قبولیت کے لیے بلکہ وسیع پیمانے پر ویکسینیشن پر اعتماد کے لیے بھی کا م کرنا ضروری ہے۔روس نے کہا کہ ستمبر سے اس کے ورژن (ویکسین) کی صنعتی پیداوار متوقع ہے۔