چھ ماہ کا حمل 70 ہزار روپئے میں ساقط۔ طبی بے ضابطگیوں کا پردہ فاش
حیدرآباد ۔ 4 ڈسمبر (سیاست نیوز) ضلع کاماریڈی میں غیرقانونی اسقاط حمل کے بڑھتے واقعات نے محکمہ صحت اور انتظامیہ کی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ اگرچہ کہ حکومت سخت قوانین نافذ کرنے اور ڈاکٹرس کے خلاف کارروائی کی ہدایت جاری کرچکی ہے اس کے باوجود چند ڈاکٹرس پیسے کے لالچ میں قواعد و ضوابط کی صریح خلاف ورزی کرکے اسقاط حمل کررہے ہیں۔ حال ہی میں کاماریڈی ہیڈکوارٹر میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا تھا جہاں جنس کے تعین کے د وران جب معلوم ہوا کہ کوکھ میں لڑکی ہے تو مبینہ طور پر ڈاکٹرس نے اسقاط حمل کردیا۔ حکام نے فوری کارروائی کرکے ہاسپٹل کو سیل کردیا تھا اور ڈاکٹروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے تھے۔ یہ واقعہ ابھی تازہ ہی تھا ایک اور سنسنی خیز معاملہ سامنے آگیا ۔ تڈوائی منڈل کی نوجوان لڑکی ایک نوجوان سے تعلقات کے نتیجہ میں حاملہ ہوگئی۔ معاملہ جب دونوں خاندانوں کے علم میں آیا تو والدین نے شادی سے انکار کردیا۔ تب تک لڑکی 6 ماہ کی حاملہ ہوچکی تھی جس کے بعد خانگی ہاسپٹل سے رجوع ہوکر ڈاکٹر سے اسقاط حمل کرانے کا فیصلہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر نے اس کیلئے 70 ہزار روپئے طلب کیا جن میں 50 ہزار روپئے پیشگی ادا کردیئے گئے جس کے بعد اسقاط حمل کردیا۔ باقی 20 ہزار روپئے ابھی ادا ہونا باقی ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہیکہ دونوں لڑکے اور لڑکی کا کہیںاور رشتہ طئے ہوچکا مگر یہ لڑکی اپنے بوائے فرینڈ سے شادی پر بضد ہے جس کی وجہ سے یہ معاملہ کھل کر سامنے آیا اور انتظامیہ تک پہنچا۔ یہ واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ریاست میں خفیہ اور غیرقانونی اسقاط حمل جاری ہے۔2
