لندن : نیپال کے سنتوش شاہ کے لیے کھانے پکانے کے مقابلے ماسٹر شیف کے فائنل میں پہنچنا ایک خواب پورا ہونے کے مانند ہے۔سنتوش ایک شیف (باورچی) ہیں جو اب لندن میں مقیم ہیں۔ انھوں نے اس مقابلے کے ججوں کو اپنے کھانوں سے کافی متاثر کیا ہے۔سنتوش نے بتایا ہیکہ ’میں ہمیشہ سے عالمی سطح پر نیپالی کھانوں کو متعارف کرانا چاہتا تھا اور اب مجھے اس کا موقع مل چکا ہے‘۔اس شو کی وجہ سے نیپال میں وہ کافی مشہور ہوچکے ہیں۔ مقامی اور عالمی میڈیا نے ان کے کئی انٹرویو کیے ہیں۔سنتوش کی پیدائش نیپال اور انڈیا کی سرحد کے پاس ایک چھوٹے گاؤں میں ہوئی تھی۔ وہ سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ جب وہ پانچ سال کے تھے تو ان کے والد کی وفات ہوگئی تھی۔10 سال کی عمر میں پیسے کمانے کے لیے وہ پلاسٹک بیگ اور دوسری چیزیں بیچا کرتے تھے۔وہ یاد کرتے ہیں کہ اپنے دوستوں کے ساتھ میں پیدل سات کلو میٹر سفر کرتا تھا تاکہ ڈبل روٹی خرید کر اسے میلے پر بیچ سکوں۔میں نے اپنے شہر میں نہر پر ایک تعمیراتی پروجیکٹ پر بطور مزدور بھی کام کیا۔وہ 15 سال کی عمر تک اسکول میں دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کر پائے لیکن امتحان میں پاس نہ ہوسکے۔سنتوش کہتے ہیں کہ میں پھر اپنے گاؤں کے دوستوں کے ساتھ نوکری کی تلاش میں انڈیا کی ریاست گجرات گیا۔لاکھوں نیپالی لوگ اپنے آبائی شہروں اور قصبوں سے انڈیا کام کے لیے جاتے ہیں۔ سنتوش نے گجرات کے سب سے بڑے شہر احمد آباد کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں برتن دھونے کی نوکری سے شروعات کی۔وہ ہمیشہ نئی چیزیں سیکھنے میں دلچسپی لیتے تھے۔ انھوں نے دوسرے بہتر ہوٹلوں کا رْخ کیا، انگریزی سیکھی اور ہوٹل مینجمنٹ میں ڈپلومہ کیا۔ سات سال بعد وہ ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں بطور ایگزیکٹو شیف کام کر رہے تھے۔ پھر ایک فوڈ فیسٹیول میں انھوں نے اپنی صلاحیت منوائی اور انھیں لندن کی ایک گجراتی کاروباری شخصیت کی فون کال موصول ہوئی جنھوں نے ان کے ورک پرمٹ (برطانیہ کام کرنے کے اجازت نامے)، فضائی سفر اور دیگر اخراجات کا بندوبست کیا۔ 2010 میں سنتوش لندن آئے۔نیپالی لوگ براہ راست ’’ماسٹر شیف ‘‘ شو نہیں دیکھ پاتے لیکن اس کے باوجود وہ یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر شو کو فالو کر رہے ہیں۔ انھیں وہاں کئی مشہور شخصیات نے مبارکباد دی ہے۔وہ حال ہی میں کاروباری شخصیات سے بھی ملے ہیں جو لندن میں نیا نیپالی ریسٹورنٹ کھولنا چاہتے ہیں۔