ممبئی:ممبئی کی مسافروں سے پُر لوکل ٹرین سے گر کر ایک نوجوان کی المناک موت کے 14 سال سے زیادہ عرصے کے بعد، بمبئی ہائی کورٹ نے محکمہ ریلوے کو ہدایت دی ہے کہ وہ نوجوان کے والدین کو آٹھ ہفتوں کے اندر 8 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے ۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں کہ متوفی حادثاتی طور پر ٹرین سے گرا تھا، جس سے یہ ‘ناخوشگوار واقعہ’ ریلوے ایکٹ کے تحت معاوضے کے لیے اہل ہے ۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ شواہد پولیس رپورٹس، میڈیکل سرٹیفکیٹ اور حلف نامے اس دعوے کی تائید کرتے ہیں کہ موت ریلوے ایکٹ کے تحت ایک ناخوشگوار واقعہ تھا۔جسٹس فردوس پونے والا نے ایک حالیہ حکم نامے میں کہاکہ ‘‘میرے خیال میں ان تمام شواہد کو ایک ساتھ لے جانے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اپیل کنندگان کے متوفی بیٹے کی موت حادثاتی طور پر سینڈہرسٹ روڈ پر ٹرین سے گرنے سے ہوئی تھی۔واضح رہے کہ 8 مئی 2010 کو، ناصر خان، جس کے پاس ایک درست ماہانہ پاس تھا، وڈالا سے چنچ پوکلی جاتے ہوئے ایک لوکل ٹرین سے گر گیا۔ وہ سینڈہرسٹ روڈ اسٹیشن کے قریب گر گیا، جہاں سے مسافروں نے اسے جے جے اسپتال پہنچایا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اس کے والدین، بشیر اور آمنہ خان نے ریلوے کلیمز ٹربیونل سے رجوع کیا،جس نے 24 جولائی 2014 کو ان کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ ان کا بیٹا حقیقی مسافر نہیں تھا کیونکہ اس پر کوئی درست ٹکٹ نہیں ملا تھا۔