کمزور طبقات کو ترجیح، بی آر ایس سے شمولیت اختیار کرنے والوں کو بھی امیدواری کا امکان
حیدرآباد ۔ 19 ۔ فروری (سیاست نیوز) لوک سبھا چناؤ کے لئے تلنگانہ میں پارٹی امیدواروں کے انتخاب پر ہائی کمان سے مشاورت کیلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی آج شام نئی دہلی روانہ ہوئے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو چیف منسٹر کے ہمراہ دہلی روانہ ہوئے ہیں۔ یہ دونوں وزراء پردیش الیکشن کمیٹی کے ارکان ہیں جس نے امیدواروں کے ناموں کو شارٹ لسٹ کرتے ہوئے ہائی کمان کو روانہ کیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق صدر کانگریس ملکارجن کھرگے اور سنٹرل الیکشن کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کرتے ہوئے امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دی جائے گی۔ کانگریس ہائی کمان نے ریاستوں کے پارٹی امیدواروں کے انتخاب کے لئے صدور پردیش کانگریس کو الگ الگ تاریخوں میں نئی دہلی طلب کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سنٹرل الیکشن کمیٹی کے ارکان چیف منسٹر سے مشاورت کے بعد امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دیں گے۔ 17 لوک سبھا حلقوں کیلئے کانگریس کو 309 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور الیکشن کمیٹی نے ہر حلقہ کیلئے تین امیدواروں کے ناموں کی ہائی کمان کو سفارش کی ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ بی آر ایس سے شمولیت اختیار کرنے والے بعض قائدین کو لوک سبھا کا ٹکٹ دیا جاسکتا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی لوک سبھا امیدواروں کے علاوہ ریاست میں نامزد عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں ہائی کمان سے منظوری حاصل کریں گے۔ ریونت ریڈی لوک سبھا امیدواروں میں کمزور طبقات کو زائد نمائندگی دیئے جانے کے حق میں ہیں۔ محبوب آباد لوک سبھا حلقہ کیلئے 30 سے زائد درخواستیں داخل کی گئی تھیں اور وہاں کے امیدوار کا انتخاب پارٹی کیلئے چیلنج ہے۔ کھمم لوک سبھا حلقہ کے لئے ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا کی اہلیہ ایم نندنی اور ریاستی وزیر پی سرینواس ریڈی کے بھائی پرساد ریڈی اہم دعویداروں میں شامل ہیں۔ سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ بھی اس حلقہ سے امیدواری کے خواہشمند ہیں۔ پارٹی ہائی کمان نے اسمبلی حلقہ جات کی سطح پر سروے کا اہتمام کرتے ہوئے کانگریس کے موقف کا جائزہ لیا ہے ۔ بی جے پی اور بی آر ایس نے امکانی مفاہمت کی صورت میں کانگریس کے امکانات کا سروے کے ذریعہ جائزہ لیا گیا ۔ بتایا جاتاہے کہ اٹلیجنس کے علاوہ بعض خانگی اداروں کے ذریعہ سروے کا اہتمام کیا گیا۔ کانگریس ہائی کمان 17 میں سے 14 لوک سبھا حلقوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کرچکی ہے۔ اسمبلی چناؤ کے بعد ریونت ریڈی کیلئے لوک سبھا چناؤ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ 1