زیلنسکی کو پوتن بنا دیا، بائیڈن کی زبان ایک بار پھر پھسل گئی

   

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی کشتی ان دنوں منجدھار میں گھری ہوئی ہے۔ جمعرات کے روز واشنگٹن میں شمالی اوقیانوس کے اتحاد (نیٹو) کے سربراہ اجلاس میں انہوں نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کا تعارف ’’صدر پوتن‘‘ کے نام سے کرا دیا۔امریکہ میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کی دماغی صحت کے حوالے سے اندیشوں کے سبب ان پر اس بات کا دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دست بردار ہو جائیں۔سربراہ اجلاس میں 81 سالہ بائیڈن نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب میں یوکرین کے صدر کو موقع دیتا ہوں جو بڑے بہادر اور پر عزم ہیں۔ خواتین و حضرات آپ کے سامنے آتے ہیں صدر پوتن”… تاہم بائیڈن کو جلد ہی اپنی لغزش کا احساس ہو گیا اور انہوں نے تصحیح کرتے ہوئے کہا “میری توجہ صدر پوتن کی ہار پر مرکوز ہے”۔اس واقعے کے بعد بائیڈن کے ریپبلکن حریفوں نے دیر نہیں لگائی اور ان کی زبانی لغزش کی وڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں نے بائیڈن کی اس غلطی کی اہمیت کم کرتے ہوئے کہا کہ ’’یوکرین کے صدر پوتن … زبان پھسل جانے کی غلطی ہے جو سب سے ہو جاتی ہے ، یہ مجھ سے بھی ہو سکتی ہے‘‘۔ سربراہ اجلاس کے اختتام پر ماکروں نے واضح کیا کہ ان کے امریکی ہم منصب ذہنی طور پر بالکل حاضر رہے۔