سابق رکن اسمبلی نریندر ریڈی کی گرفتاری کے طریقہ کار پر تلنگانہ ہائی کورٹ کی برہمی

   

پارک میں گرفتاری کی کیا ضرورت تھی، ریمانڈ رپورٹ کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
حیدرآباد۔/20 نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی آر ایس کے سابق رکن اسمبلی پی نریندر ریڈی کی گرفتاری کے طریقہ کار پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ کوڑنگل کے لگچرلہ میں دیہاتیوں کی جانب سے ضلع کلکٹر اور دیگر عہدیداروں پر حملہ کے واقعہ میں پولیس نے کوڑنگل کے سابق رکن اسمبلی پی نریندر ریڈی کو گرفتار کرلیا۔ نریندر ریڈی نے مقدمہ کو کالعدم کرنے کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ عدالت نے فریقین کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کردیا تاہم سماعت کے دوران نریندر ریڈی کی گرفتاری کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے۔ عدالت نے پوچھا کہ نریندر ریڈی کو دہشت گردوں کی طرح کے بی آر پارک میں چہل قدمی کے موقع پر گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر سے سوال کیاکہ آیا نریندر ریڈی فرار ہورہے تھے کہ انہیں اس طرح گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے معاملہ میں سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے پولیس رپورٹ میں تضادات کا حوالہ دیا اور کہا کہ حملہ میں عہدیداروں کے زخمی ہونے کی تفصیلات بھی درست انداز میں درج نہیں ہے۔ پولیس نے ابتداء میں شدید زخمی ہونے کے بات کہی تاہم بعد میں معمولی زخم قرار دیا گیا۔ پبلک پراسیکیوٹر نے گرفتاری کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ نریندر ریڈی عہدیداروں پر حملہ کیلئے گاؤں والوں کو مشتعل کرنے کے ذمہ دار ہیں جس کے نتیجہ میں علاقہ میں صورتحال خراب ہوئی ہے۔ پولیس ریمانڈ کے کالعدم قرار دینے سے تحقیقات کے متاثر ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ نریندر ریڈی کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ریمانڈ رپورٹ کو کالعدم کیا جائے۔ عدالت نے گاؤں والوں کو مشتعل کرنے اور حملہ کے واقعہ میں نریندر ریڈی کے رول کے بارے میں شواہد پیش کرنے کی پبلک پراسیکیوٹر کو ہدایت دی اور فیصلہ محفوظ کردیا گیا۔ واضح رہے کہ کوڑنگل میں فارما کمپنی کے قیام کیلئے اراضی حاصل کرنے کے مسئلہ پر گاؤں والوں سے ملاقات کیلئے کلکٹر وقارآباد پرتیک جین اور دیگر عہدیدار جب گاؤں پہنچے تو برہم عوام نے ان پر حملہ کردیا۔ حملہ میں بی آر ایس کے مقامی لیڈر سریش پر الزام ہے کہ انہوں نے حملہ کی قیادت کی تھی۔ سریش نے خود کو سرینڈر کردیا جبکہ مقامی کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔1