نئی دہلی ۔ 9 ڈسمبر (ایجنسیز) سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس بی آر گَوائی پر جوتا پھینکنے والے وکیل راکیش کِشور کو ایک بار پھر شدید رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ منگل کے روز دہلی کے کڑکڑڈوما کورٹ کمپلیکس میں متعدد وکلا نے انہیں گھیر کر جوتوں سے مارا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راکیش کِشور معمول کے کام کے سلسلے میں عدالت میں موجود تھے۔ اطلاعات کے مطابق کچھ روز قبل جسٹس بی آر گَوائی نے راکیش کِشور کو ان پر جوتا پھینکنے کے واقعہ پر معاف کر دیا تھا، تاہم عدالت کے کئی وکلا اس حرکت پر سخت برہم تھے۔ اسی غصہ میں چند وکلا نے انہیں عدالت کے احاطے میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ صورتِ حال بگڑنے پر کورٹ کے سیکوریٹی اہلکاروں نے فوری مداخلت کرتے ہوئے راکیش کِشور کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ بی آر گَوائی پر جوتا پھینکنے کے واقعہ کے بعد بار کونسل نے راکیش کِشور کو معطل کر دیا تھا۔ سخت تنقید کے باوجود کِشور نے اپنے مؤقف میں نرمی نہیں دکھائی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھگوان نے خواب میں حکم دیا تھا اسی لیے انہوں نے چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ راکیش کِشور 2009 سے دہلی بار کونسل میں رجسٹرڈ ایک سینئر وکیل ہیں اور ان کی عمر تقریباً 71 تا 72 سال بتائی جاتی ہے۔ معطلی کے باعث بار کونسل آف انڈیا نے انہیں مزید کارروائی تک کسی بھی مقدمے کی پیروی سے روک دیا ہے۔