سرمایہ کاری کی نفسیات اور چندرابابو نائیڈو کی کامیابی

   

نمولا سرینواس راؤ
جب بات اس موضوع پر ہوتی ہے کہ ایک لیڈر کس طرح کسی ریاست میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرتا ہے کیسے سرمایہ کاروں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ سرمایہ مشغول کریں تو اکثر ہمیں سرمایہ کاری کو یقینی بنانے والے اقدامات جیسے کاروبار و تجارت میں آسانیاں پیدا کرنا، ٹیکس کی مراعات اور مسابقتی پیاکیجس کے بارے میں سننے اور پڑھنے کو ملتا ہے لیکن حقیقت اس سے زیادہ گہری ہے اور یہ تمام چیزیں لیڈر کی شخصیت اس کے ویژن (بصارت سیاسی و اقتصادی بصیرت) اور اس کے نفسیاتی اثر میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ اس معاملہ میں چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو ایک مثال سمجھے جاتے ہیں۔ وہ متحدہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے ریاست میں نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں کامیاب رہے بلکہ دارالحکومت حیدرآباد اور اطراف و اکناف میں ترقی کو یقینی بنایا (یہ اور بات ہیکہ پرانا شہر حیدرآباد کو ہر چیف منسٹر کے دور میں لاکھ اعلانات کے باوجود بری طرح نظرانداز کردیا گیا)۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ 75 سال کی عمر میں بھی چندرابابو نائیڈو اپنی ریاست آندھرا پردیش کے لئے ایسے ترقیاتی منصوبے لے کر آتے ہیں جس پر دوسری ریاستیں یقینا رشک کرتی ہیں، حالیہ عرصہ کے دوران چندرا بابو نائیڈو نے اپنی ریاست آندھرا پردیش میں گوگل کو 15 ارب ڈالرس (ہندوستانی روپیوں میں 15 ارب ڈالرس 1,27530 کروڑ روپے ہوتے ہیں) سرمایہ کاری کرنے کی کامیاب ترغیب دی اور گوگل نے اس غیر معمولی سرمایہ کاری کا بڑے پیمانہ پر اعلان بھی کیا ہے۔ آپ کو بتادیں یہ سرمایہ کاری آئندہ 5 برسوں (2025-30) کے دوران کی جائے گی اور خاص طور پر آرٹیفیشل انٹلی جنس (مصنوعی ذہانت) اور کلاؤڈ انفرااسٹرکچر جیسے اہم شعبوں میں کی جائے گی۔ اس نفسیاتی تجزیہ میں راقم اپنے خود کے مشاہدات کی بنیاد پر کچھ رقم کررہا ہے کیونکہ میں نے 1990 میں مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ بحیثیت پی اے خدمات انجام دی تھی (اس وقت تلگو دیشم اپوزیشن میں تھی) اور اس دوران میں نے یہ سمجھنے کی بھرپور کوشش کی کہ کمپنیاں سرمایہ کاری سرمایہ مشغول کرنے کے لئے کس ضابطہ کے تحت راغب ہوتی ہیں اور نائیڈو صاحب انہیں (کمپنیوں کے عہدہداروں کو) کیسے قائل کراتے ہیں اور اس کا ان کی ریاست پر کیا اثر مرتب ہوتا ہے۔ نسیاتی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو پہلے یہ جاننا بہت ضروری ہوتا ہے کہ سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں کمپنیاں اور ادارے کسی ریاست کے لیڈر میں کیا خوبیاں تلاش کرتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہیکہ وہ لیڈر کی بصیرت اور اس کا اعتماد باالفاظ دیگر Visionary Confidence دیکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر سرمایہ مشغول کرنے کی خواہاں کمپنیز یہ دیکھتی ہیں کہ جس ریاست میں وہ سرمایہ کاری کرنے والی ہیں کیا اس کے لیڈر کی فکری بصیرت کا کیا حال ہے؟ کیا وہ صرف موجودہ حالات کے بارے میں سوچتا ہے یا پھر اپنی ریاست کو مستقبل کے لئے بھی تیار کرنے کی صلاحیت اور منصوبہ یا ویژن رکھتا ہے۔ یہ کمپنیاں اس لیڈر کے قابل اعتماد ریکارڈ پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ وہ دیکھتی ہیں کہ کیا وہ ماضی میں ہمہ قومی کمپنیوں ہمہ قومی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور ان کے پراجکٹس کو کامیاب بناسکا۔ سرمایہ کار لیڈر کی باتوں نہیں بلکہ کام پر یقین رکھتے ہیں وہ دیکھتے ہیں کہ جس ریاست میں وہ سرمایہ کاری کررہے ہیں اس کا لیڈر صرف باتیں اور دعوے کرتا ہے یا عملی اقدامات کے ذریعہ اپنی ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ وہ یہ بھی دیکھتی ہیں کہ ریاست کا لیڈر ایسے خیالات کا حامل ہے اور ایسے خیالات ظاہر کرتا ہے جو سرمایہ کاروں کے خیالات ان کی سوچ و فکر اور خوابوں سے میل کھاتی ہیں اور عالمی سطح پر اس کی شناخت، اس کی پہچان اس کی شبیہہ کو بھی یہ کمپنیاں اہمیت دیتی ہیں، اگر دیکھا جائے تو چندرا بابو نائیڈو المعروف نائیڈ گارو کئی ایک خوبیوں کے حامل ہیں۔ ان میں غیر معمولی ویژن، نظم اور عمل (عملی اقدامات) تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ 1990 میں جب چندرا بابو نائیڈو اپوزیشن میں تھے تب بھی ان کی سوچ کی تیزی مکمل اور واضح حکمت عملی اور بحث و مباحث کرنے کی صلاحیتوں میں بیباکی نے گہرے اثرات مرتب کئے۔ اس وقت وہ ایک شکست خوردہ اپوزیشن لیڈر نہیں بلکہ مستقبل کے بااثر اور طاقتور لیڈر نظر آتے تھے۔ ان کی خود اعتمادی غیر معمولی تھی۔ اس میں کوئی بناوٹی عنصر نہیں تھا اور وہ مضبوط بنیادوں پر کھڑی تھی۔ آپ کو بتادیں کہ اکتوبر 2025 میں گوگل نے آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں 15 ارب ڈالرس مالیتی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جس میں مصنوعی ذہانت، سمندر میں فائبر نیٹ ورک نصب کرنا اور دوسرے عصری بنیادی سہولتیں شامل ہیں۔ آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ گوگل کی یہ سرمایہ کاری ہمارے ملک میں سب سے بڑی غیر ملکی راست سرمایہ کاری FDI بن کر ابھری لیکن یہ بھی حقیقت ہیکہ کامیابی کی ان خبروں کے پیچھے نائیڈو گارو کی قائدانہ صلاحیتوں اور انتظامی تیاریوں کا غیر معمولی کردار ہے۔ ویسے بھی چندرا بابو نائیڈو کی ٹکنالوجی پر مبنی سوچ و فکر کے بارے میں سب جانتے ہیں جس وقت انہوں نے متحدہ آندھرا پردیش میں اقتدار سنبھالا تھا تب انہوں نے حیدرآباد کو آئی ٹی ہب میں تبدیل کردیا تھا اور اپنی سیاسی بصرت کے ذریعہ بڑے بڑے تجارتی معاہدے کئے، ان کی سوچ ہمیشہ ریاست کو مستقبل کے لئے تیار کرنے پر مرکوز رہی۔ ان کا ریکارڈ دیکھا جائے تو اپنی جوانی سے ہی انہوں نے بڑی بڑی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو اپنی ریاست میں سرمایہ مشغول کرنے کے لئے راغب کیا۔ 1995 میں ان کی قیادت میں مائیکرو سافٹ کے ساتھ معاہدہ ہوا اور اب وہ گوگل کے ساتتھ معاہدہ کرچکے ہیں جو ان کی مسلسل کامیابی اور ہمیشہ آگے رہنے کی ایک روشن مثال بلکہ علامت ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب 1990 میں وہ اپوزیشن میں تھے اس کے باوجود ترقیاتی منصوبوں مسودات اور پالیسی ڈرافٹس پر غور کرتے رہتے تھے اور وہ ہمیشہ سوچ و فکر میں دوسروں سے دس قدم آگے رہتے۔ میرے خیال میں آج بھی ان کی وہی شخصیت ہے بلکہ ان کے انداز اور اعتماد میں مزید پختگی آئی ہے اور سرمایہ کار بھی میری طرح یہی محسوس کرتے ہیں۔