محکمہ صحت تلنگانہ کے دعوے کھوکھلے ، مریضوں کی حالت ناگفتہ بہ ، رشتہ دار برہم
حیدرآباد۔ سرکاری دواخانوں میں علاج کی بہتر سہولت اورسرکاری دواخانوں میں علاج کو اپنا حق قرار دیتے ہوئے عوام کو سرکاری دواخانوں سے رجوع ہونے کی تلقین کرتے ہوئے حکومت کے اقدامات کی ستائش کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ معائنہ کے مقام سے آگے بڑھ کردواخانہ کی صورتحال کا جائزہ لیں اور مریضوں سے انہیں درپیش مشکلات و تکالیف کے متعلق آگہی حاصل کریں۔ حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے شہر حیدرآبادکے سرکاری دواخانوں میں بنیادی سہولتوں اور ضرورتوں کی فراہمی کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن یہ دعوے کس حد تک سچے ہیں ان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شہر کے معروف دواخانہ عثمانیہ میں مریضوں سے رشتہ داروں سے آکسیجن سلینڈرس منگوائے جا رہے ہیں اور مریضوں کے رشتہ دار اپنے مریضوں کی صورتحال کو بہتر اور ان کی صحت میں استحکام کے لئے باہر سے آکسیجن سلینڈرس حاصل کرتے ہوئے دواخانہ پہنچانے پر مجبور ہیں۔ تنفس کے مسئلہ کا شکار مریضوں اور جن مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت ہو انہیں دواخانہ عثمانیہ میں شریک کروانے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن اب جبکہ مریض دواخانہ عثمانیہ سے رجوع ہورہے ہیں تو انہیں کہا جارہاہے کہ وہ اپنے مریض کیلئے آکسیجن سلینڈرس لائیں اور مریض مجبوری کی حالت میں باہر سے سیلنڈر لانے لگے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں جو صورتحال ہے اس کا جائزہ لیتے ہوئے یہ کہا جار ہاہے کہ سرکاری دواخانہ میں بسترتو موجود ہیں لیکن علاج کی سہولت حتی کہ آکسیجن سلینڈرس موجود نہیں ہیں جو کہ ان مریضوں کیلئے مشکلات کا سبب بننے لگے ہیں۔ سرکاری دواخانوں میں جب ریاست کے دارالحکومت میں موجود دواخانوں میں یہ کہا جا رہاہے کہ مریض اپنے ساتھ آکسیجن لائیں تو پھر اضلاع کی کیا صورتحال ہوگی اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں ناکامی کے الزامات کی تردید کی جا رہی ہے لیکن دواخانوں میں گندگی اور بنیادی سہولتوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ریاستی محکمہ صحت کی جانب سے جو دعوے کئے جا رہے ہیں وہ جھوٹ پر مبنی ہیں اور ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے اورسرکاری دواخانوں سے رجوع ہونے والے مریضوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہوتی جارہی ہے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جس کے سبب مریضوں کے رشتہ داروں میں برہمی پائی جاتی ہے۔
