سسٹم 19سال تک داغدار پولیس والوں کو بچاتا رہا

   

سپریم کورٹ کی یو پی حکومت کوسرزنش اور معاوضہ ادا کرنے کا حکم

نئی دہلی : اتر پردیش حکومت کی لاپرواہی پرسپریم کورٹ نے پھٹکارلگائی ہے۔ 2002 کے مبینہ جعلی انکاؤنٹر کیس میں ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتاری کے عدالتی حکم کے باوجود آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت تھی۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندر متاثرہ کے والد کو 7 لاکھ روپے کا عبوری معاوضہ ادا کرے۔پچھلے 19 سالوں سے یہ باپ انصاف کیلئے دردربھٹک رہا ہے۔ متاثرہ کے والد یش پال سنگھ نے ٹرائل کورٹ سے سپریم کورٹ تک اپنا درد بیان کیا۔ جب ان کی آواز جسٹس ونیت سرن اور انیرودھا بوس کے سامنے پہنچی تو انہوں نے اس معاملے کو انتہائی سنگین قرار دیا۔عام طور پر ایسے معاملات میں درخواست گزار سے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا جاتا ہے لیکن سپریم کورٹ نے ایسا نہیں کیا۔بنچ نے کہاکہ مبینہ انکاؤنٹر میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے متاثر کے والد پچھلے 19 سالوں سے دردربھٹک رہے ہیں۔ بدقسمتی سے جس طرح ریاست نے اس معاملے میں کارروائی کی، درخواست گزار سے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت رٹ پٹیشن دائر کرنے کیلئے مجبورکیا۔دستاویزات میں درج ہے کہ کس طرح پولیس نے قانون کی خلاف ورزی کی۔ یوپی پولیس نے ملزم کے حق میں کلوزر رپورٹ پیش کی۔ تاہم جنوری 2003 میں ٹرائل کورٹ نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا۔ اس کے باوجود ملزم پولیس اہلکاروں کی گرفتاری کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔