سعودیہ اور قطر کے تیز رفتار الیکٹرک ٹرین کے معاہدہ پر دستخط

   

ریاض ۔ 9 ڈسمبر (ایجنسیز) خلیجی ممالک کے درمیان جدید انفراسٹرکچر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اقدام سامنے آگیا۔ سعودی عرب اور قطر نے ریاض کو دوحہ سے جوڑنے والے تیز رفتار الیکٹرک ٹرین منصوبے کے آغاز کیلئے ایک رسمی معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ خطے میں اقتصادی اور لاجسٹک انضمام کے ایک نئے مرحلے کی بنیاد رکھے گا۔ منصوبہ، جو ہائی اسپیڈ ٹرانسپورٹ کا ایک اہم ذریعہ ہے، چھ برس کے اندر مکمل ہو جائے گا اور یہ دونوں دارالحکومتوں کے درمیان فاصلوں کو کم کر دے گا۔ 300 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار والی ٹرین کے ذریعے سفر صرف تقریباً دو گھنٹے تک محدود ہو جائے گا۔ توقع ہے کہ یہ منصوبہ 785 کلومیٹر طویل نیٹ ورک کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیاحتی نقل و حرکت کا نقشہ بدل دے گا۔ اس کی سالانہ گنجائش 10 ملین سے زیادہ مسافروں کی ہو گی۔نیا نیٹ ورک صرف ریاض کو دوحہ سے نہیں جوڑے گا بلکہ تین بڑے سعودی شہروں تک شاخیں نکالے گا۔ ریاض، ہفوف اور دمام کو جوڑ کر ایک ہی وقت میں اندرونی اور بیرونی رابطے کو بڑھائے گا۔ تیز رفتار ٹرین دو اہم ترین علاقائی ہوائی اڈوں، ریاض میں کنگ سلمان ایئرپورٹ اور دوحہ میں حمد بین الاقوامی ایئرپورٹ کو بھی جوڑے گی۔ اس سے مسافروں اور سرمایہ کاروں کو عالمی کاروباری اور ہوا بازی کے مراکز کے درمیان منتقل ہونے کیلئے تیز اور زیادہ لچکدار اختیارات ملیں گے۔منصوبے کے نیٹ ورک میں پانچ اہم مسافر سٹیشن شامل ہیں جو ٹرین کے راستے پر تقسیم کیے گئے ہیں جنہیں آرام، رفتار اور سمارٹ ٹیکنالوجیز کو یکجا کرتے ہوئے ایک جدید نقل و حمل کا تجربہ فراہم کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تخمینہ بتاتا ہے کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان سفر کی شکل کو بدل دے گا۔
یہ منصوبہ روایتی طریقوں سے تجاوز کرتے ہوئے اور افراد کی نقل و حرکت کو آسان بنا کر اور کھیلوں اور تفریحی بڑے ایونٹس اور سیاحت کو فروغ دے کر معیار زندگی کو بلند کرے گا۔
توقع ہے تیز رفتار ٹرین منصوبہ تعمیر اور آپریشن کے مراحل کے دوران سعودی عرب اور قطر میں 30,000 براہ راست اور بالواسطہ نوکریاں پیدا کرے گا جو اسے خطے میں لیبر مارکیٹ کو متحرک کرنے والے سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک بنائے گا۔ یہ منصوبہ ہلکے اور درمیانے درجے کے سامان کی نقل و حمل کو بڑھانے، سرحد پار لاجسٹک حل کے ذریعے سپلائی چینز کو سپورٹ کرنے اور ترسیل کے وقت اور آپریشنل لاگت کو کم کر کے دوطرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے میں بھی معاون ہوگا۔ اس تناظر میں سعودی- قطری مشترکہ بیان نے توانائی کے شعبے کیلئے سپلائی چینز اور ان کی پائیداری میں تعاون کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ تجارتی تبادلے کو متنوع بنانے اور بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کے عزم کی تصدیق کی۔