نئی دہلی : حج 2023 میں بدنظمی کا الزام لگاتے ہوئے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے کہا کہ سفر حج کی بد انتظامی اور حج مہنگا ہونے کا ایک بڑا ریکارڈ قائم ہواہے جسے عازمین حج اورملک کے مسلمان بھول نہیں پائیں گے ۔انہوں نے ملک کے عازمین حج کے بنیادی نمائندے صوبائی حج کمیٹیوں کے چیئرمین کو تفصیلی خط لکھ کرکہاکہ حج 2023 کے لیے وزارت حج کی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی اور برسوں سے رائج سفر حج کی قدیمی روایت کو ترک کرکے من مانے فیصلہ کرنا حج مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ مکہ اور مدینہ میں بھی عازمین حج کو بڑی پریشانیوں سے دو چار ہونا پڑا۔اس سلسلے میں حج 2024 میں یہ بدانتظامی نہ ہواس کے لیے ابھی سے حافظ نوشاد احمد اعظمی نے سنجیدگی دکھاتے ہوئے خط لکھا ہے ۔مسٹر اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ جس سفر حج کا کام قدیمی روایت کے مطابق 9 سے 10 ماہ پہلے شروع ہوجاتا تھا اسے سفر حج شروع ہونے سے 4 ماہ پہلے شروع کیاگیا اور اس کی وجہ سے اور محکموں کو اپنی ذمہ داری نبھانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور جیسے تیسے اس سفر کے انتظام کے ساتھ پوری طرح کھلواڑ کیاگیا۔انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ کم سے کم 4 ماہ پہلے قرعہ اندازی کا عمل ہوجاناچاہیے تھا جس سے ایئرلائنسوں کے ساتھ اپنی شرطوں پہ ٹینڈرنگ ہوسکتی تھی مگر ایسا نہ کرکے ایک ڈیڑھ ماہ پہلے ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیاگیا جس سے حیدرآباد ،بنگلور، ممبئی کو چھوڑ کر بقیہ 17 امبارگیشن پوائنٹ سے جانے والے عازمین کا کرایہ زیادہ ہی نہیں بہت زیادہ تھا حیرت کی بات یہ ہے کہ ممبئی سے سعودی ایئرلائنس کا کرایہ 53 ہزار روپیہ رہا اور وہیں دہلی سے 93 ہزار اور لکھنو سے 1 لاکھ 8 ہزار اور کولکاتا سے 1لاکھ 24 ہزار روپیے رہا جبکہ ان چاروں جگہوں سے سعودی ایئرلائنس کے ذریعہ خدمات لی گئیں۔ سفر حج کی نوڈل ایجنسی نے پوری طرح غیر ذمہ داری سے کام کیا اور کرایہ کے مد میں ملک کے عازمین کا کروڑوں نہیں اربوں روپیے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔معلم فیس سعودی حکومت کا معاملہ ہے مگر نوڈل ایجنسی سنجیدگی دکھاتی تو امبیسڈر کے ذریعہ وفد بھیج کر معلم فیس کم کرنے کا مطالبہ کرتی مگر اس کو بھی جوں کا توں حاجیوں پر لاد دیاگیا ۔
