سچ کی جیت

   

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک شریف آدمی رہتا تھا ۔ اس کے پانچ بچے تھے اور وہ ان سب سے بے حد محبت کرتا تھا ۔ اسے شجرکاری یعنی پیڑ پودے لگانے کا شوق تھا ۔ اس نے اپنے گھر کے پاس ایک چھوٹا سا باغ لگا رکھا تھا ، جسے وہ ہر روز اپنے ہاتھ سے پانی دیتا اور صفائی کرتا تھا ۔ ایک روز وہ کہیں باہر گیا ہوا تھا کہ اس کا چھوٹا بیٹا ہاتھ میں آری لئے
باغ کی سیر کو نکلا اور اس نے آری کو آزماتے ایک سب سے اچھا درخت کاٹ ڈالا ۔ شام کو باپ نے آکر باغ کو دیکھا تو اس درخت کو کٹا ہوا پاکر بہت غصے ہوا اور ہر ایک سے پوچھا کہ یہ درخت کس نے کاٹا ہے ۔ اتنے میں اس کا بیٹا بھی وہاں آگیا ، باپ نے اس سے پوچھا تو اس نے صاف کہہ دیا ۔ ’’ آپ ناراض تو ہوں گے مگر میں جھوٹ نہیں بولوں گا یہ درخت میںنے ہی کاٹا ہے ۔ ‘‘ باغ کا شوقین باپ یا تو اتنا غصہ ہورہا تھا یا اس نے نہایت خوشی سے بیٹے کو گود میں اُٹھالیا اور کہا ’’ بیٹا مجھے تمہاری سچائی سے اتنی خوشی ہوئی ہے کہ درخت کٹ جانے کا رنج اس کے سامنے کوئی چیز نہیں ، شاباش اسی طرح ہمیشہ ہر حال میں سچ بولا کرنا اور کبھی جھوٹ نہ بولنا ‘‘ ۔ باپ کے معاف کر دینے اور شاباشی دینے کا لڑکے کے دل پر اتنا اثر ہوا کہ اس نے عمر بھر کبھی جھوٹ نہ بولا ۔ ہوتے ہوتے اس کی سچائی سارے شہر میں مشہور ہوگئی ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کون تھا ؟ اس لڑکے کا نام تھا جارج واشنگٹن ، جس نے امریکہ کو آزاد کروایا اور وہی اس بہت بڑے ملک کا پہلا صدر بھی چنا گیا ۔