طلباء کی سیاست میں حصہ داری ضروری، ریاست کی ترقی کیلئے ہر کسی سے تعاون حاصل کریں گے، سابق گورنر ودیا ساگر راؤ کی تصنیف کی رسم اجراء تقریب، اہم شخصیتوں کی شرکت
حیدرآباد۔/12جنوری، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ تلنگانہ کی ترقی کیلئے ہر کسی سے مشورے اور تعاون حاصل کرنے کیلئے تیار ہیں اور انہیں اس معاملہ میں کوئی جھجھک نہیں ہے۔ الیکشن تک سیاست برقرار رہتی ہے اور الیکشن کے بعد ریاست کی ترقی اور عوام کی بھلائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ چیف منسٹر آج سابق گورنر سی ایچ ودیا ساگر راؤ کی تصنیف ’اونیکا ‘ کی رسم اجراء انجام دے رہے تھے جو سابق گورنر کے حالات زندگی پر مشتمل ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تجربہ کار قائدین سے ریاست کی ترقی کیلئے تجاویز طلب کریں گے۔ چیف منسٹر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو حیدرآباد میٹرو ٹرین کے توسیعی پراجکٹ اور ریجنل رنگ روڈ کی ترقی کے بارے میں حالیہ نمائندگی کا حوالہ دیا اور کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے سرکردہ مرکزی وزراء کو فنڈز کے حصول میں تعاون کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بھلے ہی کوئی اپوزیشن میں ہو لیکن ضرورت پڑنے پر ان کے تجربات سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ تلنگانہ میں ٹریلین ڈالر معیشت کی ترقی ان کی اولین ترجیح ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر وہ ریاست کی ترقی کیلئے مرکز سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے مرکز کا تعاون ضروری ہے۔ حیدرآباد میٹرو پراجکٹ کی توسیع کے لئے مرکز سے منظوری حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میٹرو جو ملک میں کبھی دوسرے نمبر پر تھا آج 9 ویں مقام پر پہنچ چکا ہے۔ بعض ریاستوں میں تمام پارٹیاں متحدہ طور پر ریاست کی ترقی کیلئے جدوجہد کررہی ہیں۔ ہماری مسابقت امراوتی سے نہیں بلکہ بین الاقوامی شہروں سے ہونی چاہیئے۔ چیف منسٹر نے موجودہ صورتحال میں بدلتے سیاسی اقدار پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقتدار اور عہدہ ہی سب کچھ ہوچکا ہے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے کیوں نہ حاصل ہو۔ ریاست میں طلبہ کے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کی ضرورت ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ سابق میں یونیورسٹیز سے طلبہ سیاسی میدان میں قدم رکھتے تھے اور ان میں اصول اور اقدار باقی تھے جس کے نتیجہ میں وہ اقتدار سے محرومی کے باوجود بھی اپنے اصولوں اور نظریات سے وابستہ رہتے تھے لیکن آج اصول اور نظریات کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے جس کے نتیجہ میں سیاسی انحراف کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کی سطح پر سیاست کے آغاز سے اصول پسند سیاست کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی نظام میں کرپشن اور بدعنوانیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ ایوان اسمبلی میں تجربہ کار قائدین کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ایوان میں برسر اقتدار اور اپوزیشن دونوں اہمیت کے حامل ہیں۔ سابق میں کمیونسٹ اور بی جے پی قائدین حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پُل کا کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ 12 ماہ کے دوران اسمبلی میں عوامی مسائل پر مباحث کے حق میں ہیں اور ایک مرتبہ بھی اپوزیشن ارکان کو ایوان سے باہر نہیں کیا گیا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس حکومت طلبہ کی سیاست کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اسی لئے برسراقتدار آتے ہی یونیورسٹیز کو مستحکم کرنے کے اقدامات کئے گئے۔ یونیورسٹیز میں وائس چانسلرس نہیں تھے اور کانگریس نے برسر اقتدار آتے ہی وائس چانسلرس کے تقررات کئے۔ چیف منسٹر نے سابق گورنر ودیا ساگر راؤ کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے ان کے مشورے اور تجاویز کی ضرورت ہے۔ دو ریاستوں کے گورنر کی حیثیت سے ودیا ساگر راؤ نے تلنگانہ کے وقار کو بلند کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں نظریات کی کمی کے نتیجہ میں انحراف میں اضافہ ہوا ہے۔ قائدین عہدہ کیلئے پارٹی تبدیل کررہے ہیں۔ طلباء جو پارٹی کے نظریات پر قائم رہتے ہیں وہ ہمیشہ پارٹی سے وابستہ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو ودیا ساگر راؤ کی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیئے۔ شمالی تلنگانہ کو گوداوری کے پانی کیلئے ودیا ساگر راؤ نے پدیاترا کی تھی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کسی سے اختلافات انہیں تلنگانہ کی ترقی میں صلاح و مشورہ سے روک نہیں سکتے۔ ریاست کی 60 فیصد آمدنی حیدرآباد سے حاصل ہوتی ہے لہذا انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ریجنل رنگ روڈ اور حیدرآباد میٹرو کیلئے نمائندگی کی تاکہ حیدرآباد کو عالمی شہر کے طور پر ترقی دی جاسکے۔ حیدرآباد کی مسابقت نیویارک اور ٹوکیو سے ہونی چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ٹاملناڈو اور کرناٹک کی حکومتوں کو ترقیاتی پراجکٹس میں تعاون کررہے ہیں۔ اِسکل یونیورسٹی کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ 75 آئی ٹی آئیز کو اَپ گریڈ کیا گیا ہے۔ ٹاٹا کمپنی نے 2100 کروڑ نوجوانوں کو ٹریننگ اور ایمپلائمنٹ کیلئے خرچ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ ینگ انڈیا اِسکل یونیورسٹی کی عمارت 2 جون تک مکمل ہوجائے گی۔ چیف منسٹر نے تقریب میں موجود مرکزی وزراء اور سرکردہ قائدین سے خواہش کی کہ تلنگانہ کیلئے مرکز سے فنڈز کے حصول میں تعاون کریں۔ تقریب سے ودیا ساگر راؤ کے علاوہ گورنر ہریانہ بنڈارو دتاتریہ، گورنر اڈیشہ ہری بابو، مرکزی وزیر بنڈی سنجے کمار، ریاستی وزراء پونم پربھاکر، ڈی سریدھر بابو اور دوسروں نے مخاطب کیا۔1