اب وہ لوگ بھی پڑھ سکیں گے جو اردو بولتے ہیں مگر اردو رسم الخط سے واقف نہیں ہیں
حیدرآباد 26 جون ( سیاست نیوز ) اردو زبان ایک لطیف احساس، تہذیب کی نمائندہ اور صدیوں کی علمی، ادبی اور ثقافتی روایت کی امین ہے۔ تاہم جدید دور میں جب نئی نسل اردو بول تو سکتی ہے، مگر اردو رسم الخط پڑھنے سے قاصر ہے، ایسے میں ایک بڑا خلا محسوس ہوتا ہے۔ اس خلاء کو پْر کرنے روزنامہ سیاست نے ایک تاریخی قدم اْٹھایا ہے۔اب سیاست کی منتخب اہم خبریں رومن انگلش میں بھی دستیاب ہوں گی ۔ یعنی اردو زبان کو انگلش حروف میں لکھ کر پیش کیا جائے گا، تاکہ وہ قارئین جو اردو زبان سے محبت رکھتے ہیں مگر اردو رسم الخط نہیں پڑھ سکتے، وہ بھی باخبر رہ سکیں۔ایسا کرنا ضروری ہوگیا تھا ۔ یہ فیصلہ کسی وقتی رجحان کا نتیجہ نہیں، بلکہ طویل عرصے سے سیاست کو موصول ہونے والی ان آوازوں کا جواب ہے جو کہتی رہی ہیں’ ہم اردو بول سکتے ہیں، سمجھ سکتے ہیں، مگر رسم الخط پڑھنے سے قاصر ہیں۔‘’بیرون ملک ہمارے بچے اردو اخبار سے جْڑنا چاہتے ہیں مگر صرف انگریزی رسم الخط سمجھتے ہیں۔‘’اردو میڈیا وہ خبریں اور نقطہ نظر پیش کرتا ہے جو مین اسٹریم میڈیا میں اکثر دب جاتے ہیں، مگر رسم الخط کی رکاوٹ ہمیں دور رکھتی ہے۔‘ادارہ سیاست نے اس آواز کو سنا، سمجھا اور اب عملی قدم اٹھایا — ایک ایسا قدم جو نہ صرف معلوماتی خلا کو بھرے گا، بلکہ تہذیبی اور لسانی رشتوں کو پھر سے تازہ کرے گا۔قارئین کو روزنامہ سیاست کے سرورق (فرنٹ پیج) پر روزانہ ایک QR کوڈ نظر آئے گا۔ اس کوڈ کو آپ کسی بھی اسمارٹ فون سے اسکین کریں، اور فوراً آپ کو اْس دن کی منتخب اہم خبریں رومن انگلش (Roman Urdu) میں دستیاب ہو جائیں گی۔اس میں قومی و بین الاقوامی اہم خبریں‘ ملتِ اسلامیہ اور مقامی معاشرت سے متعلق رپورٹس‘ ایڈیٹوریلز، تجزیے اور کالمز‘ سماجی و سیاسی حالات پر گہرے مباحث‘ تعلیم، صحت، نوجوانوں کے مسائل اور دیگر متعلقہ موضوعات پر سیر حاصل اطلاعات دستیاب رہیں گی ۔ یہ صرف سہولت نہیں، ایک نظریاتی قدم ہے ۔ یہ فیصلہ صرف ایک آسانی یا ٹیکنالوجی کے استعمال کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کا مقصد ایک بڑی قوم کو اس کی زبان، تہذیب اور علمی روایت سے دوبارہ جوڑنا ہے۔’زبان کا مقصد جوڑنا ہے، الگ کرنا نہیں۔‘آج جب دنیا ڈیجیٹل ہے، جب زبانیں رسم الخط سے آزاد ہو کر اپنی بات کہنے کے نئے انداز اپنا رہی ہیں، تب سیاست کا یہ فیصلہ دراصل ایک نظریاتی عزم کی جھلک ہے کہ ہم اپنی زبان، اپنی سوچ اور اپنے انداز کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔رومن اردودر اصل نئی نسل کیلئے پرانی زبان کی نئی شکل ہے ۔ اب وہ نوجوان، جو گھر میں اردو بولتے ہیں، دادی نانی سے کہانیاں اردو میں سنتے ہیں، مگر واٹس ایپ، انسٹاگرام یا یوٹیوب پر رومن انگلش میں ہی پڑھ سکتے ہیں — وہ بھی اپنی زبان میں خبریں پڑھ سکیں گے۔یہ صرف اردو اخبار پڑھنے کا نیا انداز نہیں، بلکہ اردو زبان سے تعلق برقرار رکھنے کا ایک جدید، موثر اور قابلِ عمل ذریعہ ہے۔یہ دراصل سب کو جوڑنے کی سمت شروعات ہے ۔ روزنامہ سیاست کا یہ اقدام اردو صحافت میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ ایک ایسا دور جس میں کوئی قاری محروم نہیں رہے گا — چاہے وہ رسم الخط سے ناواقف ہو، یا دنیا کے کسی کونے میں بیٹھا ہو۔اب ہر اردو بولنے والی آواز پڑھے گی اپنی خبر، اپنی زبان میں چاہے رسم الخط کوئی بھی ہو۔