سیاسی جماعتوں کیلئے عطیات وصولی پر پابندی عائد کی جائے

   

نیشنل الیکشن فنڈ قائم کرنے کی وکالت : سابق چیف الیکشن کمشنرٹی ایس کرشنا مورتی
حیدرآباد 7 فبروری ( پی ٹی آئی ) ایک سابق چیف الیکشن کمشنر نے اس خیال کا اظہار کیا کہ سیاسی جماعتوں کیلئے عطیات وصولی پر روک لگائی جانی چاہئے اور صرف پارٹی ارکان اور ان کے افراد خاندان ہی سے یہ عطیات قبول کئے جانے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کیلئے نیشنل الیکشن فنڈ قائم کیا جانا چاہئے ۔ سابق چیف الیکشن کمشنر ٹی ایس کرشنا مورتی نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اور کمپنیاں سیاسی جماعتوں کو عطیات دیتی ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اس طرح کے فنڈ میں عطیات جمع کروائیں جس کے ذریعہ انتخابات میں فنڈنگ کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے عطیات کیلئے صد فیصد ٹیکس استثنی کم از کم پانچ یا دس سال کیلئے دیا جانا چاہئے اس کے بعد بھی 50 فیصد عطیات پر ہی ٹیکس عائد کیا جانا چاہئے تاوقتیکہ ان رقومات کے ذریعہ کوئی کارپس فنڈقائم نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک قومی الیکشن فنڈ قائم کیا جانا چاہئے ۔ جو کمپنیاں عطیات دیتی ہیں انہیںسیاسی جماعتوں کو عطیات دینے سے روک دینا چاہئے کیونکہ اس کے نتیجہ میں ساز باز پیدا ہوتی ہے ۔ یہ عطیات نیشنل الیکشن فنڈ کو دئے جانے چاہئیں اور انہیں پانچ تا دس سال کیلئے ٹیکس استثنی دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک کل جماعتی اجلاس منعقد کرتے ہوئے فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ اس پیسے کا انتخابات کی فنڈنگ کیلئے کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ کرشنا مورتی نے اس طرح کی انتخابی اصلاحات کی تائید نہ کئے جانے پر سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ جماعتیں اس مسئلہ پر سیاسی اتفاق رائے نہ ہونے کا بہانہ و عذر پیش کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی اقدامات ہیں جن کو 50 فیصد اکثریت کے ساتھ متعارف کروایا جاسکتا ہے اس کیلئے 100 فیصد اتفاق رائے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ انہوں نے متعلقہ انتخابی قوانین میں ترامیم کی ضرورت پر زور دیا ۔ انتخابی بانڈز اسکیم کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یہ شفافیت کی سمت قدم ہرگز نہیں کہا جاسکتا ۔ اس کے نتیجہ میں نقصان کا شکار کمپنیاں بھی بانڈز خرید سکتی ہیں۔