سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف گلبرگہ میں لاکھوں عوام کی للکار

,

   

دستور کے تحفظ کیلئے ملک کے ہر باشندہ کو سپاہی کی طرح کام کرنے کی ضرورت ، مرکز کی تاناشاہی حکومت کا خاتمہ ضروری ، مقررین کا خطاب

گلبرگہ 21جنوری : (سیاست نیوز) وزیر اعظم نریندر مودی کو معلوم ہے کہ گلبرگہ کیا شہر ہے؟ اور ہندوستان کیا ہے؟ یہاںکے دلت ، پسماندہ طبقات ، مسلمان اور سیکولر ذہن رکھنے والے اعلیٰ ذات کے ہندو سب ہی ایک ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز قائدمسٹر پرکاش مول بھارتی نے 21جنوری کو پیر بنگالے گرائونڈ گلبرگہ میں منعقد کئے گئے لاکھوں احتجاجی عوام پر مشتمل ایک زبردست بین الاضلاع جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ایک اور مقررر نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر نے ملک کا دستور بنایا تھا ۔ آ ج اس دستور کے خلاف کام ہورہا ہے ۔ لہٰذا تمام دلتوں ، اقوام و قبائل درج فہرست مسلمانوں اور تمام سیکولر ذہن رکھنے والے ہندو ئوں کو مل کر اس دستور کو بچانے کے لئے متحد ہوکر جدو جہد کرنی ہوگی ۔ محترمہ کے لیلا نے کہا کہ اس دیش کے عام لوگوں کا د ل بیمار ہے ، ہمیں دیش کو بچانے ،سیکولر ازم کو بچانے اور دستور کو بچانے کے لئے متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ ممتاز کمیونسٹ قائد مسٹر ماروتی مان پاڑے نے بھی سی سی اے، این سی آر اور این پی آر کے حکمران طبقہ کیمقاصدپر روشنی ڈالتے ہوئے ملک کے دستور کو بچانے پر زور دیا ۔انھوں نے کہا کہ دستور ہند کے تحفظ کے لئے اتر پردیش اور منگلور میں نوجوانوںنے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔ سابق چیف منسٹر کرناٹک مسٹر دھرم سنگھ کے فرزند اور جیورگی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر اجئے سنگھ نے کہا کہ قوانین سی اے اے ، این سی آر اور این آر پی سارے ملک کے عوام کے خلاف ہیں ۔ لہٰذا دستور ہند کا تحفظ ضروری ہے ۔ سابق وزیر کرناٹک مسٹر ایشور کھنڈرے نے کہا کہ سی اے اے ، این سی آر اور این آر پی کے قوانین مسلمانوںکو چھوڑ کر بنائے گئے ہیں ۔ یہ دستور ہند کے خلاف ہیں لہٰذا تمام عوام کو دلی کی تانا شاہی کے خلاف لڑنا چاہئے ۔ آج دیش بھر میں زبردست احتجاج ہورہا ہے ۔ یہ ملک کسی ایک مذہب کے لوگوں کا نہیں ہے سارے 130کروڑ ہندوستانیوں کا ہے۔ مسلمان اور ہم سب سے محب وطن ہیں ۔ اس معاملہ میں ہمت ہارنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم سب ملکر اس مہم کو کامیاب کریں گے۔ کوئی بھی قربانی دینے کے لئے ہم تیار ہیں ۔ ہم ملک کو بی جے پی مکت ، مودی مکت اور امیت شاہ مکت بھارت بنائیں گے۔ اس موقع پر مہاراشٹرا سے آئی ہوء خاتون مقرر محترمہ سشما نے اپنی تقریر میں کہا کہ مودی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں جو قوانین تشکیل دئے ہیں ، وہ مسلمانوں کو نشانہ بناکر بنائے گئے ہیں ۔مندر کا معاملہ ، گائے کا گوشت کھانے کا معاملہ ، تین طلاق معاملہ یہ سارے قوانین مسلمانوں کے خلاف بنائے گئے ہیں ۔ 1955سے پہلے شہریت کا قانون بنا ہے پھر اب نئے قوانین کی کیا ضرورت ہے ۔ دراصل یہ ساری باتیں لوگوں کو تقسیم کرو اور حکومت کرو کے مقصد کے تحت کی جارہی ہیں ۔ اس موقع پر انھوں نے کانگریسی قائد و سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے کی پارلیمینٹ میںکی گئی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کھرگے جی نے پارلیمینٹ میں کہا تھا کہ آپ باہر سے آئے ہوئے لوگ ہمیں قانون سکھانے کی کوشش کریں گے تو ہم آپ کو بھگا بھگا کر ماریں گے۔ ہمیں قانون سکھانا ہے تو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا قانون سکھائے ۔ نہ کہ گجرات کا ہتھیارا قانون ۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان کو دشمن ملک کہتے ہیں ، پھر اس ملک میں بریانی کھانے کون گیا تھا ۔ کمیونسٹ قائد مسٹر سیتا رام یچوری نے کہا کہ سارے ملک میں یہی کہا جارہا ہے کہ دستور ہند کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ اس ملک کو ہندوتوا وادی راشٹر بنانا چاہتے ہیں جو ہمارے دستور کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس کے لئے دیش کے ہر باشندے کو دیش کا سپاہی بن کر کھڑا ہونا چاہئے ۔ (سلسلہ صفحہ 10 پر)