سی اے اے اور این آر سی سے ہندوستانی مسلمانوں کا کوئی لینا دینا نہیں

,

   

اپوزیشن کے احتجاج پر شدید تنقید ۔ وزیراعظم مودی کا دہلی میں ریالی سے خطاب
نئی دہلی، 22دسمبر (سیاست ڈاٹ کام )وزیراعظم نریندر مودی نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستانی شہریوں کا ان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اُنھوں نے اپوزیشن پر عوام کو اُکسانے اور ملک کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔ دہلی میں کثیر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کا دفاع کیا اور کہاکہ پڑوسی ممالک میں مذہب کی بنیاد پر ستائے ہوئے اقلیتوں کو شہریت دینے کا یہ قانون ہے۔ اس کے ذریعہ کسی کے حقوق نہیں چھینے جارہے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لئے کانگریس، عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں کو اُنھوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے لئے پاکستان کو بے نقاب کرنے کا ہندوستان کے لئے یہ ایک اچھا موقع ہے لیکن اپوزیشن کی سیاست کے باعث یہ موقع گنوادیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نریندر مودی نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سیاسی فائدہ کے لئے مخالفت کو ہوا دینے والوں کی وجہ سے ملک نے پاکستان کی کرتوتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا موقع گنوا دیا۔ مودی نے اتوار کو یہاں رام لیلا میدان میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا قانون ہے ۔ اس قانون سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر متاثرہ اور ستائے ہوئے لوگوں کو ہندستان کی شہریت دیتا اور انہیں احترام کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ملتا ہے

لیکن اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کام کرکے لوگوں کو تشد د کے لئے بھڑکایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے دنیا کو پتہ چلتا کہ پاکستان میں کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ، وہاں انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے اور اقلیتوں پر کس طرح کے مظالم ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر اس کی کرتوتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا ملک کو اس قانون سے موقع مل رہا تھا لیکن کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے ملک نے پاکستان کی کرتوت دنیا کے سامنے لانے کا موقع گنوا دیا ہے ۔وزیراعظم مودی نے کہاکہ اس قانون سے کئی لوگوں کی امید پوری ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ اس قانون سے کتنے خوش ہیں اس سلسلہ میں انہوں نے دہلی کے مجنو ٹیلہ علاقہ کی ایک مثال دی اور کہاکہ دو ہفتہ پہلے وہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی اور اس کے والدین نے اس کا نام ‘ناگریکتا’ رکھ دیا۔ مخالفت کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ اگر اس بیٹی کے ماں باپ کی زندگی آسان ہوتی ہے اور ان کا مسئلہ حل ہورہا ہے تو اس میں کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک سے مذہبی بنیاد پر ستائے گئے لوگوں کو ہندستان آنے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے حزب اختلاف جماعتوں پر دہلی کے غریبوں کو ووٹ کے لئے گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ایمانداری سے کام کر کے 40 لاکھ لوگوں کے اپنا گھر ہونے کا خواب پورا کر کے ان کے چہرے پر مسکراہٹ لائی ہے ۔