ملک کے تعلق سے عالمی رائے عامہ بدل گئی ہے ۔ سابق مشیر قومی سلامتی شیو شنکر مینن
نئی دہلی 3 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کے سابق مشیر قومی سلامتی و سابق معتمد خارجہ شیو شنکر مینن نے کہا ہے کہ ہندوستان کو شہریت ترمیمی قانون 2019 کی وجہ سے سفارتی حلقوں میں یکا و تنہا ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جو اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کے اثرات ہونگے ۔ ان میں کشمیر میں جو کچھ ہوا ہے وہ بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم یکا و تنہا ہوجائیں گے ۔ وزیر خارجہ نے امریکی قانون سازوں کے ساتھ ایک ملاقات بھی ملتوی کردی ہے ۔ مسٹر مینن نے یہاں ایک عوامی سماعت میں اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بات کہی جس کا کاروان محبت اور کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کی جانب سے اہتمام کیا گیا تھا ۔ سی اے اے اور مجوزہ این آر سی کے دو رخی چیلنجس اور ان کے اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے شیو شنکر مینن نے ہندوستان کے مستقبل کے تعلق سے اندیشوں کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج بین الاقوامی اخبارات اور چینلس کا مشاہدہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے تعلق سے عالمی عوامی رائے بدل گئی ہے ۔ ہم نے خود یہ موقع فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ ہندوستان کے دوست ممالک بھی ملک کے داخلی حالات و تبدیلیوں پر منفی انداز میں باتی کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انہیں آپس ہی میں لڑنے دیجئے ۔ اگر ہمارے دوست ممالک ایسا محسوس کرتے ہیں تو پھر ہمارے مخالفین کیا محسوس کرتے ہونگے اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا جو مسئلہ 1971 سے اقوام متحدہ میں دب گیا تھا وہ بھی زندہ ہوگیا ہے ۔ شیو شنکر مینن نے کہا کہ حالیہ ماضی میں ہم نے جو کچھ کیا ہے اس نے ہمیں پاکستان کی صف میں لا کھڑا کردیا ہے جو ایک عدم روادار ملک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے خود کو یکا و تنہا کرلیا ہے اور بین الاقوامی برادری میں ہمارے تعلق سے تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ آج ہمارے لئے یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ دنیا ہمارے تعلق سے کیا سوچتی ہے ۔ تنہا چلنے یا تعلقات ختم کرلینے سے کوئی مدد نہیں ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم بین الاقوامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔