شاہ علی بنڈہ کی قدیم لائبریری میں برقی و پانی کی عدم سہولت

   

حیدرآباد ۔ 4 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : کتب خانے کسی بھی سماج کے تعلیم یافتہ ہونے کی ایک پہچان ہوتے ہیں اور کتب خانوں میں کہانیوں کی کئی کتابیں بھی ہوتی ہیں لیکن کچھ کتب خانے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی اپنی ایک دلچسپ کہانی ہوتی ہے ۔ ایسی ہی ایک شاہ علی بنڈہ کی لائبریری ہے جس کا قیام 15 اگست 1963 میں عمل میں آیا تھا ۔ اس کتب خانے میں فی الحال 70 ہزار سے زیادہ کتابیں انگریزی ، اردو ، ہندی ، مراٹھی اور تلگو میں دستیاب ہیں ۔ گریڈ I یہ کتب خانہ روزانہ 220 تا 250 افراد کی آمد ورفت کی جگہ ہے ۔ چیف لائبریرین کے وی منیش ورا راؤ نے کہا کہ کتب خانے میں روزانہ 22 اخبارات اور 54 وقہ وقفہ سے شائع ہونے والے رسائل آتے ہیں ۔ شام کے اوقات میں معمر افراد جن کو چلنے میں مشکل ہوتی ہے وہ بھی کتب خانے میں گھنٹوں گذارتے ہیں ۔ جب کہ شاہ علی بنڈہ ، لال دروازہ ، مغل پورہ ، فلک نما اور اپو گوڑہ سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد یہاں مسابقتی امتحانات کی تیاری کے لیے جمع ہوتے ہیں جب کہ سرکاری ملازمتوں کے لیے مخلوعہ جائیدادوں پر بھرتی کا اعلامیہ جب بھی جاری ہوتا ہے تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد یہاں موجود رہتی ہے ۔ شاہ علی بنڈہ کتب خانہ اپنے 57 سال کی تاریخ میں ہزاروں افراد کو فائدہ پہنچایا ہے لیکن اب یہ خود اپنے بنیادی مسائل کو حل کروانے میں ناکام ہے اور خاص کر برقی اور آبی سربراہی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔۔