شراب کی بجائے سینیٹائزر پینے سے 10 افراد فوت

,

   

آندھرا پردیش کے پرکاشم ضلع میں واقعہ۔ لاک ڈاون سے شراب کی دوکانات بند تھیں

امراوتی ۔ آندھرا پردیش کے پرکاشم ضلع میں کم از کم 10 افراد شراب کے متبادل کے طور پر سینیٹائزر استعمال کرنے کے بات فوت ہوگئے ۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی ۔ کہا گیا ہے کہ یہ لوگ کوری چیڈو گاوں سے تعلق رکھتے تھے اور گذشتہ چند دن سے شراب کے متبادل کے طور پر پانی اور دوسری مشروبات کے ساتھ سینیٹائزر ملا کر استعمال کر رہے تھے ۔ پرکاشم کے ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس سدھارتھ کوشل نے یہ بات بتائی ۔ کہا گیا ہے کہ گاوں میں لاک ڈاون میں توسیع کے بعد شراب کی دوکانات کو گذشتہ چند دن سے بند کردیا گیا ہے ۔ گاوں کا دورہ کرنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دو افراد جمعرات کی رات میں فوت ہوئے جبکہ آٹھ افراد آج صبح جان گنوا بیٹھے ۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس نے بتایا کہ اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیںکہ آیا سینیٹائزر میں کوئی زہریلی شئے تو موجود نہیں تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ سینیٹائزر کے ذخیرہ کو کمیکل تجربہ کیلئے روانہ کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس افسوسناک واقعہ کی وجہ غیرقانونی زہریلی شراب نہیں ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ جو لوگ فوت ہوئے ہیں وہ شراب کے عادی تھے اور لاک ڈاون کی وجہ سے شراب دستیاب نہیں تھی اس وجہ سے یہ لوگ سینیٹائزر کا استعمال کر رہے تھے ۔ پولیس کے بموجب مہلوکین میں تین فقیر ‘ رکشاء راں اور یومیہ اجرت کرنے والے حمال شامل ہیں۔ سب سے پہلے ایک مندر کے قریب دو فقیر فوت ہوگئے جبکہ ان میں سے ایک برسر موقع ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا قریبی سرکاری دواخانہ میں فوت ہوگیا ۔ تیسرے شخص کو بھی بیہوش ہوجانے پر رات دیر گئے دواخانہ منتقل کیا گیا لیکن اسے بھی وہاں مردہ قرار دیا گیا ۔ پولیس نے بتایا کہ مزید سات افراد آج صبح فوت ہوئے ہیں۔ دوسرے بھی کچھ لوگوں نے سینیٹائزر استعمال کرنے کے بعد صحت سے متعلق شکایات کی ہیں اور ان کا دواخانہ میں علاج کیا جا رہا ہے ۔ یہ لوگ خطرہ سے باہر بتائے گئے ہیں۔