غزہ: خون، تباہی، قتل و غارت اور آنسوؤں کے درمیان 15 ماہ کے انتظار کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینی اپنی امیدو بیم کی کیفیت میںپیدل غزہ کی پٹی کے شمال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔شمالی غزہ کی پٹی جانے والے بے گھر افراد کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور پٹی کے شمال کی طرف ساحلی ریشد سٹریٹ پر ہجوم لگ گیا۔اگرچہ شمالی غزہ کی طرف بڑھنے والے شہری ایک گم نام منزل کے مسافر ہیں کیونکہ جنگ کی وجہ سے وہ اپنے گھروں کو کھو چکے ہیں، شمالی علاقہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور یہاں تک کہ زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کی خوشی دیدنی ہے۔تصاویر میں غزہ کے باشندوں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے، ایک دوسرے کو سلام کرتے، اپنے تباہ شدہ گھروں کے سامنے تصویریں کھینچتے اور پھر اپنے راستے پر چلتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کی طرف لوگوں کی واپسی اس وقت ہوئی ہے جب اسرائیلی فوج نے نیٹزارم کے محور سے انخلاء شروع کیا۔ یہ علاقہ اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہیجو غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔گذشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیل نے بے گھر افراد کیلئے شمال کی طرف جانے کیلئے اس راہداری کو کھولنے سے انکار کر دیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ جب تک حماس اسرائیلی اسیر خاتون اربیل یہود کو رہا نہیں کرتی تب تک بے گھر فلسطینیوں کو شمال کی طرف نہیں جانے دیا جائے گا۔ یہ ہزاروں لوگ نہیں جانتے کہ وہ اپنے گھروں کے ملبے پر کیسے زندگی بسر کریں گے، خاص طور پر چونکہ اقوام متحدہ نے شمالی غزہ کی پٹی میں 80 فیصد عمارتوں کی تباہی کا تخمینہ لگایا ہے۔