شمال مشرقی دہلی میں تشدد کا کوئی نیا واقعہ نہیں

   

پیراملٹری فورسیس کا فلیگ مارچ جاری ، چوکسی برقرار ۔بعض وکلاء کا ہیلپ ڈیسک
نئی دہلی ۔3 مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) نیم فوجی دستوںنے شمال مشرقی دہلی کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں پھر ایک بار فلیگ مارچ کیا اور نقصان کا تخمینہ کرنے والی ٹیموں نے دورہ بھی کیا۔ اس خطہ کی صورتحال منگل کو کشیدہ مگر پرامن پائی گئی ۔ فساد زدہ علاقوں میں سخت چوکسی برتی جارہی ہے جہاں لوگوں کو فی الحال اپنی گاڑیوں کے ذریعہ راشن اور دودھ کے ڈبے گھروں کو لے جاتے ہوئے دیکھا جارہاہے ۔ وہ ترجیح طورپراپنے خوردونوش کا انتظام کررہے ہیں اور زیادہ تر مرد آدمی ابھی کام پر نہیں جارہے ہیں ۔ تاہم کئی افراد ایسے بھی ہیں جنھوں نے حکومت کی طرف سے کوئی طبی یا قانونی مدد حاصل نہ ہونے کی شکایت کی ہے ۔ بدترین متاثرہ علاقوں میں شامل شیووہار کے سینکڑوں متاثرین نے چمن پارک کے شلٹر ہومس میں پناہ لے رکھی ہے ۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ مرکزی یا ریاستی حکومت کی طرف سے کچھ مدد نہیں کی جارہی ہے ۔ بعض وکیلوں نے ہیلپ ڈیسک قائم کئے ہیں جہاں لوگوں کی مختلف پہلوؤں سے رہنمائی کی جارہی ہے ۔ حالیہ تشدد میں تجارت و کاروبار کو شدید نقصان پہونچایا ہے ۔ کئی دوکانات ہنوز بند ہیں۔ ایک دوکاندار نے کہاکہ محض چند دوکانات کھلے ہیں جن میں اناج اور کرانہ شاپس زیادہ ہیں۔ بڑے شورومس بدستور بند ہیں اور ان کے مالکین کوئی جوکھم مول لینا نہیں چاہتے ۔ سارے خطہ کے اسکولس 7 مارچ تک بند ہیں ۔ حکام نے بتایا کہ علاقہ کی صورتحال بتدریج معمول پر آرہی ہے اور تازہ تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ پولیس نے قومی دارالحکومت سے اب تک چالیس افراد کو تشدد کی افواہیں پھیلانے کے الزامات پر گرفتار کیا ہے ۔