شہریت بِل کی مخالفت میںشدت، آسام میں بھوک ہڑتال

,

   

ایٹاہ نگر میں بِل کیخلاف کانگریس کا مظاہرہ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی پتلے نذر آتش، بِل واپس لینے کا مطالبہ

گوہاٹی 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی زیرقیادت مرکزی حکومت کی جانب سے منظورہ شہریت (ترمیمی بِل) کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا ہورہی ہے۔ آسام میں بِل کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور بھوک ہڑتال کی گئی ہے۔ آسام گنا پریشد (اے جی پی) نے بِل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 10 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کی ہے جبکہ کانگریس نے ریاست کے تمام اضلاع میں 5 گھنٹے تک بیٹھو رہو دھرنا منظم کیا۔ کانگریس اور ایل جی پی دونوں پارٹیوں نے اِس بِل کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بِل کو مکمل طور پر ختم کرنے تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔ آسام گنا پریشد نے بِل کے خلاف حال ہی میں حکمراں بی جے پی سے اپنے تعلقات منقطع کرلئے ہیں۔ اے جی پی کے تمام ارکان اسمبلی اور دیگر قائدین نے آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں پارٹی کے بھوک ہڑتال کیمپ پہونچ کر حصہ لیا۔ سابق چیف منسٹر آسام پرفلا کمار مہنتا نے احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ یہ بِل شہریوں کے لئے خطرناک ہے۔ آخر ہم کو یہاں آنے کی کیا ضرورت تھی کیوں کہ حکومت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ تمام شہری بِل کے خلاف ہیں۔ حکومت عوامی جذبات کو محسوس کرے۔ ایٹاہ نگر میں کانگریس نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ اروناچل پردیش کے تمام علاقوں میں شہریت ترمیمی بِل کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ اروناچل پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ٹکم سنجو کی زیرقیادت کانگریس قائدین اور ورکرس نے سیول سکریٹریٹ کے سامنے دھرنا منظم کیا۔ کانگریس ورکرس نے وزیراعظم نریندر مودی اور ریاستی چیف منسٹر پیما کھنڈو کے پتلے نذر آتش کئے۔ ٹکم سنجو نے الزام عائد کیاکہ چیف منسٹر اروناچل پردیش اِس بل کے خلاف خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ بِل کی وجہ سے شمال مشرقی ہندوستان کو خاص کر اروناچل پردیش آگ کے شعلوں میں گھر گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ انگریزوں نے 1846 ء میں چنی ہل ایکٹ نافذ کیا تھا۔ بینگال ایسٹر فرنٹیئر ریگولیشن کو 1872 ء میں نافذ کیا تھا۔ اِس کے خلاف شمال مشرقی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی خود کو چوکیدار قرار دیتے ہیں لیکن میانمار، بھوٹان اور چین سے متصل سرحدوں پر ہونے والے حساس مسائل پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ سنجو نے الزام عائد کیاکہ یہ ترمیمی بِل ہندوستانی عوام کے وجود کے لئے خطرہ ہے۔ اِس بل کو 8 جنوری کو لوک سبھا میں منظور کیا گیا۔ پرافل کمار مہنتا نے صدر بی جے پی امیت شاہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بنگالی ہندو پناہ گزینوں کو اِس بِل کے تحت شہریت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اِس طرح کے بیانات حکومت کی منظوری کے بغیر نہیں دیئے جاسکتے ہیں۔ لہذا ایسا کچھ ہورہا ہے تو ہم اِس بل کے خلاف آخر تک لڑائی جاری رکھیں گے۔ بِل کو ختم کرنے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہم اِس بل کی شروع سے مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ احتجاجی کیمپ ممتاز دانشور ہیرن گوہین اور آر ٹی آئی کارکن اکھل گوگوئی جن کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے، موجود تھے۔