مقامی قانون کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے سفارت کاروں کا مشورہ
جدہ 26 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کا خلیجی ممالک میں مقیم ہندوستانیوں پر منفی اثر ہواہے۔ خلیجی ممالک میں کسی بھی قسم کے احتجاج، مظاہرہ یا جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اس بنیادی اُصول سے ناواقف کئی نوجوان احتجاج میں شامل ہوکر مشکلات کا شکار ہوگئے۔ حال ہی میں ریاض میں غیر مجاز طور پر اجتماع کے اہتمام پر سعودی سکیوریٹی فورسیس نے ہندوستانیوں کے ایک گروپ کو حراست میں لے لیا۔ سعودی عرب کے بشمول مختلف خلیجی ممالک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر مختلف مباحث اور اجلاس ہورہے ہیں جن میں ہندوستانی مسلمانوں کی بڑی تعداد نے اس پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسی دوران ریاض میں تارکین وطن کی ایک تنظیم نے اتوار کو ملاز علاقہ کی ایک مشہور ریسٹورنٹ میں ایک مباحثہ کا انعقاد عمل میں لایا جس میں ہندوستانیوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ مباحثہ کا عنوان ’’شہریت ترمیمی قانون 2019 ، وہم یا حقیقت‘…استفسار‘ تھا۔ مباحثہ کے شرکاء اور حاضرین کا تعلق کیرالا سے تھا۔ مباحثہ کے بعد کیرالا کے کولم ضلع سے تعلق رکھنے والے اہم مقرر وکرم نانو کو پولس نے حراست میں لے لیا جو تارکین وطن ملیالی کمیونٹی میں قانونی ماہر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ مقامی حکام کی جانب سے انھیں صرف اس لئے حراست میں لیا گیا کیوں کہ بعض افراد پروگرام کے اختتام پر جان بوجھ کر کچھ گڑبڑ کی تھی۔ جدہ میں بہار سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کا ایک گروپ بلاد کے ڈاؤن ٹاؤن میں جمع ہوا جہاں بیشتر کام کرنے والے ہندوستانی ہفتہ کے آخر میں جمع ہوتے ہیں۔ نوجوان شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کتنے ہندوستانیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ ان کی تعداد تقریباً 40 ہے۔ بتایا گیا ہے کہ معتمرین کے ایک گروپ نے بھی پلے کارڈس تھام کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ خلیجی ممالک میں ان سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی سفارت کار حرکت میں آگئے اور اُنھوں نے خلیجی ممالک میں مقیم ہندوستانیوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں جو مقامی قانون اور اُصول و ضوابط کے خلاف ہیں۔