شیخ حسینہ کو واپس لانے ضروری اقدامات : بنگلہ دیش

   

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کے نئے چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ طلباء کی حالیہ تحریک میں اجتماعی قتل کے الزام میں معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ہندوستان سے واپس لانے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔5 اگست کو حکومت مخالف بے مثال مظاہرے اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد، حسینہ کو وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا اور ملک چھوڑ کر ہندوستان چلی گئیں۔ میڈیا نے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم حسینہ کو بھارت کے ساتھ حوالگی کے معاہدے کے تحت واپس لانے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ اگست مظاہروں کے دوران اجتماعی قتل کے الزام میں ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا،جب بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل اپنا کام دوبارہ شروع کرے گا، تو ہم اس کے سامنے درخواست دائر کریں گے کہ شیخ حسینہ سمیت تمام مفرور ملزمان کے خلاف اجتماعی قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔ عبوری حکومت کے ہیلتھ ایڈوائزر نورجہاں بیگم کے مطابق حسینہ حکومت کے خلاف مظاہروں میں 1000 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے گزشتہ ماہ حسینہ اور نو دیگر افراد کے خلاف نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا ۔