واشنگٹن ۔ 2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ اْنہیں امریکی ہم منصب ڈونالڈ ٹرمپ نے فون کیا اور امن معاہدے سے متعلق حالیہ پیشرفت پر مبارکباد دی ہے۔صدر اشرف غنی نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ فون پر گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے افغان قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور امن عمل کے اگلے مرحلے کے لیے افغانستان کی صلاحیت کو سراہا۔یاد رہے کہ ہفتے کو طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔اس معاہدے کے تحت امریکہ کو آئندہ 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کرنا ہے اور اس دوران طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان مذاکرات ہوں گے۔اس معاہدے کے تحت افغان حکومت کی قید میں موجود 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کرنا ہے جب کہ طالبان بھی اپنی قید میں موجود لگ بھگ ایک ہزار افغان اہلکاروں کو رہا کرنے کے پابند ہیں۔تاہم اشرف غنی نے اتوار کو پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ افغان حکومت نے 5000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، یہ معاملہ خالصتاً ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی نے امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کو انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اْنہیں طالبان قیدیوں کی رہائی کا نہیں کہا اور نہ ہی ہم نے ان قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امن معاہدے میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں وہ یہ ہیں کہ امریکہ معاونت کرے گا۔ ہم نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کو واضح بتا دیا تھا کہ کسی بھی فیصلے پر ملکی سطح پر اتفاق کا ہونا ضروری ہے اور طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ موجودہ حالات میں درست نہیں ہے۔اْنہوں نے کہا کہ طالبان کو پہلے ہی واضح پیغام دیا گیا تھا کہ وہ کوئی شرط نہیں رکھ سکتے اور تیکنیکی طور پر بھی پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرنا ممکن نہیں ہے۔