قاہرہ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عبدالفتاح السیسی مصر میں ہونے والے استصواب رائے یعنی ریفرنڈم میں کامیابی کے بعد 2030 ء تک صدارت کی کرسی پر براجمان ہوگئے ۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق آئینی ترمیم کے لیے گزشتہ تین روز سے جاری ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان مصر کے الیکٹرول بورڈ نے کیا۔نیشنل الیکشن اتھارٹی کے سبراہ لاسن ابراہیم کا کہنا تھا کہ عوام نے واضح اکثریت کے ساتھ آئینی تبدیلی کو منظور کیا ہے جس میں 88.83 فیصد افراد نے ‘ہاں’ جبکہ 11.17 فیصد افراد نے ‘ نہیں’ پر ووٹ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ریفرنڈم آزادی کے طاقتور جمہوری ماحول میں ہوئے ۔ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں نے ریفرنڈم پر عائد کی جانے والی شرائط اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو دباؤ میں رکھنے کی وجہ سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے السیسی کے حق میں کی جانے والی آئینی تبدیلی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔مصر کے آئین میں 20 ترامیم کی جائیں گی جن میں 64 سالہ السیسی کے اقتدار کو نہ صرف بڑھانے بلکہ انہیں اس کے بعد تیسری مرتبہ اقتدار دینا شامل ہے ۔ایک ترمیم کی مدد سے السیسی کا اقتدار 6 سال کے عرصے پر محیط ہوجائے گا اور یوں موجودہ دورِ اقتدار 2024 میں اختتام پذیر ہوگا جبکہ ایک دوسری ترمیم کی مدد سے السیسی کو 2030 تک صدر رہنے کا اختیار حاصل ہوگا۔اس سے قبل مصر کے آئین میں صدارتی مدت 4 سال پر محیط تھی جس کے تحت عبدالفتح السیسی کے اقتدار کی مدت 2022 میں اختتام پذیر ہونی تھی۔ عبدالفتاح السیسی گزشتہ برس ریفرنڈم کے ہی ذریعہ 2022 تک دوسری مرتبہ ملک سے صدر منتخب ہوئے تھے ۔ یاد رہے کہ فوجی بغاوت کے ذریعے، منتخب صدر ڈاکٹرمحمد مرسی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد 2014 میں عبدالفتاح السیسی پہلی مرتبہ مصر کے صدر بنے تھے ۔