تعلقات میں بہتری کیلئے مودی حکومت کی اہم پیشرفت‘ باہمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال
نئی دہلی ؍ کابل: ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں ایک اہم تبدیلی ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کے مشترکہ سکریٹری جے پی سنگھ نے ایک اہم پیش رفت میں پہلی بار چہارشنبہ6 نومبر کو طالبان کے وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد کے ساتھ کابل میں ملاقات کی ہے۔ یعقوب طالبان کے سابقہ اعلیٰ رہنما اور 1996 سے 2001 تک افغانستان کے امیر رہے ملا عمر کے بیٹے ہیں جبکہ جے پی سنگھ وزارت خارجہ میں افغانستان، پاکستان اور ایران کے امور کے انچارج ہیں۔در اصل ہندوستان‘ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتا ہے کیونکہ اگست 2021 میں کابل پر طالبان کی حکومت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منجمد ہوگئے تھے۔ جے پی سنگھ کا ایک سال میں یہ دوسرا کابل کا دورہ ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی ہدایت پر ان کے ساتھ وزارت خارجہ کا ایک وفد بھی گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو احتیاط سے آگے بڑھا رہی ہے۔طالبان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس ملاقات میں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کی اپنی مشترکہ خواہش پر زور دیا ہے۔ خاص طور پر انسانی امداد اور دیگر معاملات پر افغانستان اور ہندوستان نے آئندہ بھی بات چیت جاری رکھنے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک افغان افسر نے بتایاکہ یہ ملاقات اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان نہ صرف ملک میں اپنی انسانی امداد بڑھانے کے لیے تیار ہے بلکہ کابل میں حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے بغیر بھی تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے تیار ہے۔ طالبان کی طرف سے بارہا یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ طالبان ہندوستان پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ نئی دہلی میں افغان سفارتخانہ میں طالبان وزارت خارجہ کے ایک سفارتکار کی تعیناتی کی اجازت دے۔ اس کے پیچھے طالبان کا موقف ہے کہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان خوشگوار تعلقات دونوں ممالک اور وہاں کے عوام کے لیے اہم ہیں لیکن ہندوستان نے ابھی تک طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ تاہم ہندوستان وسطی ایشیا میں اپنی رسائی کو مضبوط کرنے کے لیے افغانستان کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا رہا ہے۔اس ملاقات میں یعقوب نے ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی تاریخ کا بھی ذکر کیا لیکن اس سے پاکستان کو تشویش ہو سکتی ہے کیونکہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ طالبان کی سرگرمیوں پر اختلافات کی وجہ سے طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ ڈیڑھ ماہ پہلے ہی ستمبر میں پاکستان نے کابل سے اپنے خصوصی نمائندے کو واپس بلا لیا تھا۔