کابل: حکام نے بتایا کہ طالبان حکام نے پیر کے روز ایک اسپورٹس اسٹیڈیم میں ایک مجرم کو گولی مار کر سرِعام سزائے موت دے دی جو افغانستان میں چند دنوں میں تیسری سزائے موت ہے۔سپریم کورٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو جو جنوری 2022 میں چاقو سے قتل کا مجرم پایا گیا ۔ کو شمالی شبرغان شہر میں طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کے دستخط شدہ وارنٹ پر سزائے موت دے دی گئی۔بیان میں مجرم کی شناخت نذر محمد کے طور پر کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اس کے کیس کی “بخوبی اور بار بار جانچ کی گئی۔”ایک مقامی صوبائی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ قاتل کو مقتول کے خاندان بشمول خواتین اور بچوں اور ساتھ ہی سٹیڈیم میں موجود ہزاروں تماشائیوں کے سامنے پانچ بار گولی مار دی گئی۔اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے موت کی مٹھی بھر سزائیں دی گئی ہیں۔گذشتہ ہفتے دو دیگر افراد کو مشرقی غزنی شہر میں پشت پر متعدد گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ان کے موت کے وارنٹ بھی اخوندزادہ کے دستخط شدہ تھے۔اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق طالبان کی واپسی کے بعد سے اب تک پانچ مرتبہ موت کی سزائیں دی گئی ہیں۔