ظہیرآبادمیں اقلیتوں کا ووٹ فیصلہ کن

   

گرام پنچایت انتخابات حکومت اوراپوزیشن کیلئے چیلنج‘ سیاسی سرگرمیاں عروج پر
ظہیرآباد 4؍ اکتوبر( وسیم غوری کی رپورٹ)ریاست تلنگانہ میں مقامی ادروں گرام پنچایتوں سرپنچ واڈہ ممبر انتخابی سرگرمیاں کا آغاز دیکھا جارہا ہے پرچہ نامزدگیاں کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے کانگریس پارٹی بی آریس پارٹی بی جے پی دیگر سیاسی جماعتوں ظہیرآباد مگڑم پلی نیالکل منڈل جھرہ سنگم منڈلس کوہیر کے سیاسی قائدین اپنے اپنے تائیدی امیدواروں کی کامیابی کیلئے ہر ممکنہ اقدامات انجام دئے جارہے ہیں ظہیرآباد کے زیر پی ٹی سی اور ایم پی ٹی سی گرام پنچایتوں کے نشستوں کے تحفظات کی اجرائی عمل میں لائی گء حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے تمام منڈلس کے دہہیی سرپنچوں نشستوں کو مخلتف تحفظات زمرہ میں مختص کیا گیا جس میں مرزاپور بی بی سی جنرل اسد گنج جنرل خاتون ماڈگی بی سی جنرل ہوتی بی ایس سی مگڑم پلی جنرل بی سی حدنور بی سی جنرل جیسے تحفظات مختص کیا گیا ہے پیشتر مقامات پر بی سی امیدوارں کو کامیاب بنانے کی قطعی کوشیش جاری ہے مقامی ادروں جات انتخابات میں مسلمانوں کا کئی دیہی مقامات پر کسی بھی امیدواروں کی کامیابی کلیدی رول ہے دہیی مقامی اداروں جات انتخابات ریاستی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کیلئے بڑا چیلنج ہے ہر جماعتوں کے قائدین اپنے اپنے سیاسی آقاؤں سے امیدواری کیلئے پیش رفت کررہے ہے کسی بھی جماعت کے امیدوار کی کامیابی کیلئے اقلتیوں کے ووٹوں فیصلہ کن ہے ایسے میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی نظر مسلم ووٹوں پر ہیکانگریس اور بی آریس پارٹی میں سخت مقابلہ ہوگیارکن اسمبلی ظہیرآباد کے مانک راو بی آریس پارٹی کے تائیدی امیدواروں کی کامیابی کیلئے تمام مواضعات کا دورہ کررئے ہے وہی کانگریس پارٹی قائدین بھی اپنے اپنے تائیدی امیدواروں کیلئے تمام طرز کوشیش جاری رکھئے ہوئے ہے۔