30 سال سے اردوزبان دانی ، اردو دانی ، جواہر اردو اور اردو انشاء امتحانات کا انعقاد
29 ستمبر 2024 کو ملک اور بیرون ملک امتحانات کے مراکز
ڈاکٹر محمد ناظم علی
سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑتاڑ
زبانیں مواصلات و ترسیل کا اہم عمدہ ذریعہ ہوتی ہیں سماجی اظہار کیلئے زبانوں کا سہارا لیا جاتا ہے خاص کر مادری زبان جو بچوں میں ماں کے ذریعہ منتقل ہوتی ہے بچہ ماں سے مادری زبان سیکھتا ہے ۔ زبانوں کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ ملک علاقہ معاشرے سے ہوتا ہے۔ مادری زبان سے تفہیم و ادراک اپنے جذبات اور احساسات کو موثر انداز سے پیش کرسکتے ہیں ہر فرد کی پہلی زبان وہ ہوتی ہے جو وہ اپنے والدین ماحول ، معاشرے سے سیکھتا ہے ہر سماج میں مادری زبان پر زور دیا جاتا ہے۔ بچے مادری زبان کے ذریعہ سے حیات و کائنات کے رموز و اسرار اور روح کو سمجھ سکتے ہیں ۔ 2020 قومی پالیسی میں مادری زبان کی اہمیت و فوقیت دی گئی ہے مادری و علاقائی زبان کو سیکھنے کی ترغیب دی گئی ۔ فرانس اور جرمنی دیگر ممالک میں وہاں کی مادری زبان میں اعلی تعلیم ، ٹکنالوجی و سائنس پڑھائی جاتی ہے ۔ اردو زبان سیکھنے سے بچوں کی اخلاق سازی ، کردار سازی ، سیرت سازی ، شخصیت سازی ہوتی ہے زندگی کا سلیقہ آتا ہے مادری زبان سے تعلیم حاصل کرنے پر فطری صلاحیتیں قابلیتیں لیاقتیں پروان چڑھتی ہیں بڑے چھوٹوں کا ادب قدر مادری زبان سے ہی ہوتی ہے آج کل مادری زبان ماں کو بھی نہیں آرہی ہے والدین بھی کوسوں دور ہوگئے ہیں ۔
آزادی سے پہلے اردو سماج و معاشرے سے مربوط تھی پورے ہندوستان میں اردو کا بول بالا تھا آزادی کی لڑائی اردو زبان کے ذریعہ سے لڑی گئی ۔ اردو نے ہند کو آزادی سے ہمکنار کیا لیکن آزادی کے بعد اردو کا موقف و بہار ماند پڑگئی یہ زبان ہندوستان میں دلی کے دوآبہ میں پیدا ہوئی ۔ دستور کی 22 قومی زبانوں میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔ ریاست تلنگانہ کی دوسری سرکاری زبان ہے اس کی پرورش پر داخت میں ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی اور صوفیا سنتوں اولیا اللہ نے اہم کردار ادا کیا اور اس کی آبیاری کی اور وسیلہ اظہار بنایا ۔ اردو نے جمہوریت اور آئنی قدروں کو مضبوط توانا کیا ۔ ملک و قوم کی تعمیر میں اہم رول ادا کیا ۔ چنانچہ بانی سیاست جناب عابد علی خاں مرحوم نے اردو کو فروغ دینے کیلئے 15 اگسٹ 1947 کو روزنامہ ’’ سیاست ‘‘ کا اجراء عمل میں لایا اب سیاست ایک اخبار ہی نہیں بلکہ ادارہ بن گیا ۔لگ بھگ 75 سال سے اردو زبان و ادب تہذیب و کلچر کے فروغ ارتقا میں مصروف کار ہے ۔ جناب عابد علی خاں نے محسوس کیا کہ آزادی کے بعد اردو کو نظراندازکیا جارہا ہے اس لئے انہوں نے اردو کے اساس بنیادی جڑوں کی آبیاری کی جدوجہد کی تاکہ اردو کی ماضی کی بہار عود کر ائے ۔ اس کیلئے مدیراعلی جناب زاہد علی خاں نے عابد علی خاں ایجوکیشنل ٹرسٹ قائم کیا ۔ جناب زاہد علی ، جناب ظہیرالدین علی خاں مینجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست ، جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی سرپرستی و نگرانی میں اردو دانی ، اردو زبان دانی اور اردو انشاء کے ملک و بیرون میں تربیت کے بعد امتحانات منعقد کئے جاتے ہیں ۔ جناب زاہد علی خاں نے محسوس کیا کہ اردو داں طبقہ کے بچے انگریزی میڈیم کی طرف مائل ہوتے جارہے ہیں ملازمت کی دہائی دے کر اردو والے انگریزی کی طرف راغب ہوگئے دانستہ طور پر لوگ اردو پڑھنے سے دور ہوتے جارہے ہیں نسل نو اردو سے نابلد ناواقف ہوتی جارہی ہے عابد علی خاں ایجوکیشنل ٹرسٹ جون 1994 میں اردو کی بقاء نسل نو کو اردو سے مربوط کرنے کیلئے قائم کیا گیا ۔ اردو دانی ، زبان دانی ، اردو انشاء کے امتحانات ملک کی تمام ریاستوں اور یوروپ امریکہ ، خلیجی ممالک میں تربیت دے کر امتحانات منعقد کئے گئے یہ ٹرسٹ ادارہ سیاست 30 سال سے اردو کی بنیادی ، اساس ابتدائی نشو و نما کا فریضہ انجام دے رہا ہے ۔ بڑے پیمانے پر اس طرز نہج کا کام شائد ہی کہیں ہورہا ہوگا ۔ ملک کی مختلف ریاستوں کرناٹک ، راجستھان ، مہاراشٹرا ، آندھراپردیش ، تلنگانہ ، کیرالا وغیرہ میں امتحانی مرکز قائم کئے گئے ہیں ۔ ان امتحانات میں ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی اور سماج کے دیگر طبقات شریک ہوئے ہیں ۔ ضعیف افراد بھی اردو سیکھ کر امتحان میں شریک ہوئے ہیں خوشی محسوس کرتے ہیں ان امتحانات کی اپنی اہمیت افادیت مسلمہ ہے ان امتحانات میں کامیاب ہونے والے امیدوار اردو ماہر ، اردو عالم ، اردو فاضل ، ڈگری ، ایم اے ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے اعلی تعلیمی مدارج طے کرسکتے ہیں اور کچھ لوگ ملازمت بھی حاصل کئے ہیں۔ مذکورہ امتحانات میں شرکت کرنے کیلئے کوئی معاوضہ فیس نہیں ہے ۔ بچے ، جوان ، ضعیف افراد داخلہ لے سکتے ہیں غیر مسلم بھی ، ڈاکٹر ، انجینئر ، اعلی عہدے پر فائز کلکٹر ، کمشنر جو اردو سے نابلد ہیں تربیت حاصل کر کے امتحان لکھ سکتے ہیں ۔ امتحان پاس کرنے کے بعد سند دی جاتی ہے عمر کی کوئی قید نہیں ہے ۔ 80 تا 100 سال کے لوگ بھی شرکت کرسکتے ہیں سال میں دو مرتبہ جون اور جنوری میں امتحان منعقد ہوئے ہیں اس کا نصاب بھی آسان عام فہم ہے اردو زبان دانی ، اردو دانی قاعدہ جواہر اردو کتاب پنچ تنترہ کی کہانیاں سرسری مطالعہ ان چاروں کتابوں کے علحدہ سے امتحانات ہوتے ہیں ہر سال ایک زمرہ کا امتحان پاس کرنے کے بعد آئندہ سال دوسرا امتحان لکھنا ہوگا وقت و حالات کے تقاضوں کے تحت نسل نو کیلئے اردو سیکھنے کا اہم وسیلہ ذریعہ ہے نعمت سے کم نہیں ۔ ادارہ سیاست کا مقصد اردو کی جڑوں کو سوکھنے سے بچانا ہے تاکہ اردو کا درخت تناور بن جائے اردو کو عظیم الشان بڑے پیمانے پر فروغ دینے کیلئے یہ پراجکٹ پلان مفید ثابت ہورہا ہے ادارہ سیاست آزادی کے بعد سے اردو کی ہمہ جہت ترقی میں منہمک ہے یہ امتحانات ادارہ ادبیات ، اردو پنجہ گٹہ حیدرآباد کے اشتراک سے منعقد ہوتے ہیں 29 ستمبر 2024 کو 55 واں امتحان منعقد ہونے جارہا ہے ایسے بچے جو سیاست کے اعلان کردہ تربیتی مراکز کے علاوہ گھر بیٹھے اردو سیکھ کر ان امتحانات میں شرکت کرسکتے ہیں جوق در جوق اس میں حصہ لیں ۔ اردو کو ترقی دیں ۔ مذکورہ امتحانات تربیتی کلاس کسی ایک طبقہ کیلئے مختص نہیں بلکہ سماج کے تمام طبقات ان امتحانات میں حصہ لے سکتے ہیں ۔ ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی اور دیگر طبقات اردو سیکھنے میں شوق و ذوق پیدا کریں تاکہ اردو سیکھنے کے بعد اردو کے ذریعہ سے ہندوستان کی تعمیر نو تشکیل کرسکے ۔ جناب ظہیرالدین علی خاں مرحوم نے ان امتحانات کو فروغ و ترقی عطا کی وہ نہ صرف اردو زبان بلکہ ملت اسلامیہ کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش رہتے تھے وہ طالب علموں کی رہبری رہنمائی اور مدد کرتے تھے غرض ملت کی لسانی ، ادبی ، معاشی ، سماجی ، معاشرتی ، سیاسی ، ذہنی ، عائلی ، شادی بیاہ دو بہ دوبد مسائل کے انسداد و تدارک کیلئے بے لوث خدمات انجام دیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ۔
مدیراعلی روزنامہ سیاست جناب زاہد علی خاں نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خاں ان کے رفقا کار کو مبارک باد دیتا ہوں ادارہ سیاست ملت کی ہمہ جہت خدمات انجام دے رہا ہے ۔ سیاسی ، معاشی ، تہذیبی ، ثقافتی ، لسانی ، تمدنی ، روحانی ، دینی ، تعلیمی ، علمی ، ادبی وغیرہ خدمات میں اہم رول ادا کررہا ہے ۔ اللہ سے دعا گو ہوں کہ ان کی عمردراز کرے اور صحت و سلامتی کے ساتھ رکھے ۔ اردو دانی ، زبان دانی ، اردو انشا کے کوارڈنیٹر پروفیسر انور الدین ، رابعہ فاطمہ ان کے معاونین کو اللہ صحت مند سلامت رکھے تاکہ ملت کے کام کاز کو فروغ و ترقی دے سکیں۔