عبادت گاہوں مخصوص احتیاطی اقدامات کےلیے سرکاری ہدایات (ان ہدایات پر عمل کرنا ہمارا دستوری ودینی فریضہ ہے)
زکواۃ فاونڈیشن اف انڈیا کی پیشکش
عبادت گاہوں میں کوویڈ 19 کو روکنے کیلئے حکومت ہند کی وزارت صحت نے 4 جون 2020 کو اپنے حکم نامہ کے ذریعہ احتیاطی تدابیر سے متعلق معیاری دستور العمل جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق۔
جن علاقوں میں حکومت نے محدود رکھنے کا(کنٹمنٹ زون) حکم دیا ہے وہاں عبادت گاہیں اب بھی بند رہیں گی، جب تک اس، حکم میں کوئی تبدیلی نہ کی جاۓ۔
پینسٹھ سے زیادہ عمر والے افراد، وہ لوگ جو کوویڈ 19 کی ملتی جلتی حالت یا بیماری میں مبتلا ہوں، حاملہ خواتین یا دس سال سے کم عمر بچوں کو، انہیں عبادت گاہ انے سے گریز کرنا چاہیے۔ جو اشخاص عبادت گاہوں کے انتظام میں شامل ہیں ان کو چاہیے کہ اس کے متعلق عوام کو نصیحت کریں۔
ہر دو افراد کے درمیان کم از کم 6 فٹ کا فاصلہ برقرار رہنا چاہیے، ایک دوسرے کو سلام وتہنیت بھی اتنی ہی دوری سے پیش کی جاۓ ، ہاتھ نہیں ملاۓ جاۓ گلے نہیں ملے جاۓ۔
ہر شخص کو اپنا چہرہ ڈھک کر رہنا چاہیے، ماسک کے ذریعے یا کسی اور طرح، ورنہ عبادت گاہوں میں داخلہ کی اجازت نہیں ہوگی۔
بار بار 40-60 سکینڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں(اگر ہاتھ گندے نہیں ہو تب بھی) بار بار سینٹائزر کا بھی استعمال کریں۔
تھوکنے کی اجازت نہیں ہے۔
کھانستے یا چھینکتے وقت رومال یا ٹیشومنگو یا کم از کم کہنی سے ناک اور منھ کو ڈھک لیں، استعمال کے بعد ٹشو کو کوڑے دان میں ڈالیں۔
اپنی صحت پر نظر رکھیںرکھیں اور بیماری کے علامات دکھائی دیں تو صوبائی یا ضلعی ہیلپ لائن سے رجوع کریں۔
اپنے فون پر اروگیہ ستو ایپ ڈاونلوڈ کرکے اپنے اہل خانہ کو رجسٹر کروائیں۔
ہر عبادت گاہوں کے داخلہ دروازے پر صابن سے ہاتھ پیر دھونے اور سینٹائزر کا انتظام کریں، الکوحل کے بجائے امونیم کمپاؤنڈ سے بنے ہوئے سینٹائزر کا استعمال کر سکتے ہیں۔
عبادت گاہوں کے دروازے پر انسان کی جسمانی حرارت کی جانچ کرنے (تھرمل اسکینر) کا انتظام کرنا ضروری ہے۔ جس کی بنیاد پر صرف انہی لوگوں کو داخلہ کی اجازت ہوگی جن میں کوئی علامات نہ ہو۔
جوتا چپل ممکن ہو تو اپنی سواری پر ہی رکھ لیں، ورنہ خود اسے تھیلی میں ڈال کر عبادت خانہ کے احاطے میں الگ رکھ دیں۔
عبادت گاہ کے باہر پارکنگ اور بھیڑ کو منظم کرنے کی ذمہ داری وہاں کے انتظامیہ کی ہوگی، جس میں جسمانی فاصلہ کا خیال رکھا جائے گا، احاطہ کے اندر یا باہر دوکان یا چاۓ خانہ ہو تو اس پر پابندی ہوگی۔
صف وقطار میں کھڑے ہونے اور بیٹھنے کےلیے نشاندہی کےلیے دائرے بنائیں جائیں گے۔ حتى الامکان اندر وقار جانے کےلیے الگ الگ دروازے مقرر کیے جائیں۔
عبادت گاہ میں ازادی سے ہوا کی گزر کےلیے مناسب بندوبست ہونا چاہیے، اگر ائیر کنڈیشن ہو تو اسکی حرارت 24-30 سنٹی گریڈ رکھی جائے۔
کوئی شئی یا کتاب کو چھونے کی اجازت نہیں ہے۔
عبادت گاہ میں زیادہ بڑے مجموعے کے اجتماع پر پابندی برقرار رہے گی۔
عبادت کےلیے مشترکہ چٹائی یا قالین، دری وغیرہ کے استعمال کے بجائے اپنی جاۓ ساتھ لے کر جائے اور واپسی پر اسے واپس لے جائیں۔
انتظامیہ کے جانب سے کوئی کھانے پینے کی چیز تقسیم نہیں کی جاۓ۔ بیت الخلاء میں اچھی طرح کی صفائی اور دہلائی کا انتظام کیا جائے۔
عبادت گاہ کی پوری عمارت کو جراسیم سے صاف کرنے کےلیےروز کئی بار فنائل سے پوچھا لگایا جائے، عبادت گاہ میں آنے والے افراد اگر اپنا رومال یا ماسک بھول جاۓ تو اسے کوڑے دان میں ڈال کر عبادت گاہ سے دور پھینکا جائے۔
اگر کوئی شخص مشتبہ ہو تو اسے ماسک لگایا جائے اسے الگ تھلگ کمرے میں رکھا جائے، اور اسکی اطلاع فوراً قریب ترین ہسپتال اور صوبائی وضلعی ہیلپ لائن میں کی جاۓ۔
مستند ایجنسیوں کے ذریعے اس لاحق ممکنہ خطرات کا تخمینہ لگایا جائے گا، جس کی روشنی میں اس شخص کے رابطے میں اۓ ہوۓ لوگوں کو بھی ضروری چیک آپ کی کاروائی کی جاۓ گی۔ اور جراسیم مارنے والی دوواں سے اسے صاف کیا جائے گا۔